سرِورق کا موضوع
نوجوانوں میں ڈپریشن—وجوہات اور حل
اینا * نامی ایک لڑکی کہتی ہے: ”جب مجھے ڈپریشن ہوتا ہے تو میرا کچھ بھی کرنے کو دل نہیں چاہتا، وہ کام بھی نہیں جو مجھے بہت پسند ہیں۔ اُس وقت میرا دل کرتا ہے کہ مَیں بس سوئی رہوں۔ ڈپریشن کی حالت میں اکثر مجھے لگتا ہے کہ مَیں کسی کے پیار کے قابل نہیں ہوں، کسی کام کی نہیں ہوں اور دوسروں پر بوجھ ہوں۔“
جولیا نامی ایک لڑکی کہتی ہے: ”مَیں نے خودکُشی کرنے کے بارے میں سوچا۔ مَیں مرنا نہیں چاہتی تھی۔ مَیں بس ڈپریشن سے چھٹکارا پانا چاہتی تھی۔ ویسے تو مَیں سب کا بہت خیال رکھتی ہوں لیکن جب مَیں ڈپریشن میں ہوتی ہوں تو مَیں کسی کی پرواہ نہیں کرتی۔“
اینا اور جولیا 13، 14 سال کی تھیں جب وہ پہلی بار ڈپریشن کا شکار ہوئیں۔ کچھ نوجوان شاید کبھی کبھار افسردگی محسوس کریں لیکن اینا اور جولیا کئی ہفتوں یا مہینوں تک ڈپریشن میں رہتی تھیں۔ اینا کہتی ہیں: ”ڈپریشن کی حالت میں ایسے لگتا ہے جیسے آپ کسی گہری کھائی میں ہیں جہاں چاروں طرف اندھیرا ہے اور نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے دماغ نے کام کرنا بند کر دیا ہے اور اب آپ پہلے جیسے نہیں رہے۔“
اینا اور جولیا جس صورتحال سے گزریں، وہ آجکل بہت عام ہے۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ نوجوانوں میں ڈپریشن خطرناک حد تک بڑھ رہا ہے۔ عالمی اِدارۂصحت کے مطابق ڈپریشن ”10 سے 19 سال کی عمر کے لڑکوں اور لڑکیوں میں بیماریوں اور معذوری کی ایک بڑی وجہ ہے۔“
ایک شخص میں ڈپریشن کی علامات اُس وقت ظاہر ہو سکتی ہیں جب وہ نوجوانی میں قدم رکھتا ہے۔ شاید وہ بہت زیادہ یا بہت کم سونے لگے اور
شاید اُس کی بھوک یا وزن بہت بڑھ جائے یا کم ہو جائے۔ شاید وہ مایوس اور اُداس رہنے لگے اور خود کو بالکل بےکار خیال کرنے لگے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ دوسروں سے ملنا جلنا چھوڑ دے، کسی کام پر دھیان نہ دے پائے، چیزوں کو یاد نہ رکھ پائے اور خودکُشی کرنے کے بارے میں سوچنے لگے یا خودکُشی کرنے کی کوشش کرے۔ ڈپریشن کی کچھ علامات ایسی بھی ہو سکتی ہیں جن کے بارے میں ڈاکٹر نہیں بتا سکتے کہ یہ کیوں ظاہر ہو رہی ہیں۔ جب ایک ماہرِنفسیات کو لگتا ہے کہ ایک شخص ڈپریشن میں مبتلا ہے تو وہ دیکھتا ہے کہ اُس میں ڈپریشن کی کون سی علامات ہفتوں تک رہتی ہیں اور اُس کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرتی ہیں۔نوجوانوں میں ڈپریشن کی چند وجوہات
عالمی اِدارۂصحت کے مطابق ڈپریشن کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جیسے کہ دوسروں کا برتاؤ، ذہنی دباؤ یا جسم میں ہونے والی تبدیلیاں۔
جسم میں ہونے والی تبدیلیاں۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ اگر ماں باپ میں سے کسی کو ڈپریشن ہے تو بچے بھی ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔ اِس کی وجہ وہ جینز ہوتے ہیں جو ماں باپ سے بچوں میں منتقل ہوتے ہیں اور بچوں کے دماغ میں ہونے والے کیمیائی عمل کو متاثر کرتے ہیں۔ جولیا کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ اِس کے علاوہ دل کی بیماریاں، ہارمونز میں ہونے والی تبدیلیاں اور لمبے عرصے تک منشیات، شراب یا کچھ خاص دوائیوں کا اِستعمال بھی ایک شخص کو ڈپریشن میں مبتلا کر سکتا ہے یا اُس کے ڈپریشن کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ *
ذہنی دباؤ۔ تھوڑا بہت ذہنی دباؤ صحت کے لیے فائدہمند ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر ایک شخص حد سے زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار رہتا ہے تو یہ اُس کی جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ چونکہ ایک نوجوان کے ہارمونز میں تبدیلیاں ہو رہی ہوتی ہیں اِس لیے حد سے زیادہ ذہنی دباؤ اُسے آسانی سے ڈپریشن میں مبتلا کر سکتا ہے۔ لیکن ڈپریشن کی اصل وجوہات ابھی تک اِتنی واضح نہیں ہیں اور بہت سی باتیں مل کر ڈپریشن کا سبب بن سکتی ہیں جیسے کہ پہلے بتایا گیا ہے۔
ذہنی دباؤ کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جو ڈپریشن کا سبب بن سکتی ہیں، مثلاً ماں باپ میں طلاق یا علیٰحدگی، کسی عزیز کی موت، جسمانی یا جنسی بدسلوکی، کوئی سنگین حادثہ، بیماری یا سیکھنے کی صلاحیت کی کمی جس کی وجہ سے ایک بچہ خود کو دھتکارا ہوا محسوس کرتا ہے۔ بچوں میں ڈپریشن کی ایک وجہ ماں باپ کی بڑی بڑی توقعات بھی ہو سکتی ہیں جیسے کہ یہ توقع کرنا
کہ بچے سکول میں بہترین کارکردگی دِکھائیں۔ اِس کے علاوہ بچے تب بھی ڈپریشن کا شکار ہو سکتے ہیں جب اُنہیں ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، جب وہ مستقبل کے بارے میں پریشان رہتے ہیں، جب وہ یہ سمجھ نہیں پاتے کہ اُن کے ماں باپ کس بات پر کیسا ردِعمل دِکھائیں گے یا جب اُن کے ماں باپ میں سے کوئی ڈپریشن کا شکار ہونے کی وجہ سے اُنہیں پیارومحبت نہیں دے پاتا۔ لیکن اگر کوئی بچہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے تو وہ اِس سے کیسے نکل سکتا ہے؟اپنی صحت کا خیال رکھیں
عموماً ڈپریشن کا علاج دوائیوں اور کسی ماہرِنفسیات کی مدد سے کِیا جاتا ہے۔ * یسوع مسیح نے کہا: ”صحتمند لوگوں کو حکیم کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ بیمار لوگوں کو۔“ (مرقس 2:17) بیماری جسم کے کسی بھی حصے کو متاثر کر سکتی ہے جس میں دماغ بھی شامل ہے۔ چونکہ ہمارے جسم اور دماغ کا آپس میں گہرا تعلق ہے اِس لیے ایک شخص اپنے طرزِزندگی کو بدلنے سے بھی ڈپریشن سے نکل سکتا ہے۔
اگر آپ ڈپریشن میں مبتلا ہیں تو اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کا خیال رکھنے کے لیے ضروری اِقدام اُٹھائیں۔ مثال کے طور پر صحتبخش غذا کھائیں، نیند پوری کریں اور باقاعدگی سے ورزش کریں۔ ورزش سے آپ کے جسم میں ایسے کیمیکل خارج ہوں گے جو آپ کے مزاج کو خوشگوار بنائیں گے، آپ کی توانائی کو بڑھائیں گے اور جن کی وجہ سے آپ کو اچھی نیند آئے گی۔ اِس بات کا جائزہ لیں کہ کن باتوں کی وجہ سے آپ کو ڈپریشن ہوتا ہے اور اِن سے بچنے کی کوشش کریں۔ اِس کے ساتھ ساتھ اُن علامات کو بھی پہچاننے کی کوشش کریں جو ڈپریشن سے پہلے ظاہر ہوتی ہیں۔ پہلے سے سوچیں کہ جب ایسی علامات ظاہر ہوں گی تو آپ کیا کریں گے۔ کسی قابلِبھروسا شخص سے بات کریں۔ آپ کے گھر والے اور دوست ڈپریشن پر قابو پانے میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔ شاید وہ آپ میں ڈپریشن سے پہلے کی علامات دیکھتے ہی کچھ ایسے اِقدام اُٹھائیں جن کے ذریعے آپ ڈپریشن میں مبتلا ہونے سے بچ جائیں۔ اپنے خیالات اور احساسات کو ایک ڈائری میں لکھیں۔ جولیا کو بھی ایسا کرنے سے کافی فائدہ ہوا۔ سب سے بڑھ کر خدا سے رہنمائی مانگیں۔ یوں آپ زندگی کے بارے میں مثبت سوچ رکھنے کے قابل ہوں گے۔ یسوع مسیح نے کہا: ”وہ متی 5:3۔
لوگ خوش رہتے ہیں جن کو احساس ہے کہ اُنہیں خدا کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔“—اینا اور جولیا نے یسوع مسیح کی اِس بات پر عمل کِیا جس سے اُنہیں بہت فائدہ ہوا۔ اینا کہتی ہیں: ”مَیں ایسے کام کرتی ہوں جن سے مَیں خدا کی قربت میں رہ سکوں۔ اِس طرح مجھے یہ ترغیب ملتی ہے کہ مَیں اپنی مشکلوں کے بارے میں سوچتے رہنے کی بجائے دوسروں کے بارے میں سوچوں۔ یہ ہمیشہ آسان نہیں ہوتا لیکن اب مَیں پہلے سے کہیں زیادہ خوش ہوں۔“ جولیا کو دُعا کرنے اور پاک کلام کو پڑھنے سے بہت تسلی ملتی ہے۔ وہ کہتی ہیں: ”خدا کو اپنے دل کا حال بتانے سے مجھے بہت سکون ملتا ہے۔“ اُنہوں نے یہ بھی کہا: ”پاک کلام کو پڑھ کر مجھے یہ احساس ہوتا ہے کہ خدا میری بہت قدر کرتا ہے اور اُسے مجھ سے بہت پیار ہے۔ پاک کلام کو پڑھنے سے مجھے ایک اچھے مستقبل کی اُمید ملتی ہے۔“
ہمارا خالق یہوواہ خدا اِس بات سے اچھی طرح واقف ہے کہ ہماری سوچ اور احساسات پر اِن باتوں کا گہرا اثر ہوتا ہے کہ ہماری پرورش کیسے ہوئی ہے، ہماری زندگی میں کیا کچھ ہوا ہے اور ہمیں ماں باپ کی طرف سے کون سی خصوصیات ملی ہیں۔ اِس وجہ سے وہ ہمیں ضروری مدد اور تسلی دے سکتا ہے۔ شاید وہ اُن لوگوں کے ذریعے ہماری مدد کرے جو ہمارے ہمدرد ہیں اور ہماری صورتحال کو سمجھتے ہیں۔ اِس کے علاوہ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ ایک ایسا وقت آئے گا جب خدا ہمیں ہر طرح کی بیماری سے شفا دے گا جس میں ڈپریشن بھی شامل ہے۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”وہاں کے باشندوں میں بھی کوئی نہ کہے گا کہ مَیں بیمار ہوں۔“—یسعیاہ 33:24۔
خدا نے اپنے کلام میں وعدہ کِیا ہے کہ ”وہ [ہمارے] سارے آنسو پونچھ دے گا اور نہ موت رہے گی، نہ ماتم، نہ رونا، نہ درد۔“ (مکاشفہ 21:4) بےشک یہ الفاظ بہت تسلیبخش ہیں۔ اگر آپ اِنسانوں اور زمین کے سلسلے میں خدا کے مقصد کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں تو ہماری ویبسائٹ jw.org پر جائیں۔ اِس ویبسائٹ پر آپ کتابِمُقدس کے ایک آسان ترجمے کو پڑھ سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ اِس پر مختلف موضوعات پر مضامین بھی دستیاب ہیں جن میں ڈپریشن بھی شامل ہے۔
^ پیراگراف 3 فرضی نام اِستعمال کیے گئے ہیں۔
^ پیراگراف 10 بہت سی بیماریاں، دوائیاں اور منشیات ایک شخص کے مزاج پر اثر ڈال سکتی ہیں۔ ایسی صورت میں یہ ضروری ہے کہ وہ کسی ڈاکٹر سے اپنا معائنہ کرائے۔
^ پیراگراف 14 ”جاگو!“ کے ناشرین کوئی خاص علاج کروانے کا مشورہ نہیں دیتے۔