ٹنگاٹنگا—افریقہ کی رنگین جھلک
ٹنگاٹنگا—افریقہ کی رنگین جھلک
”ٹنگاٹنگا تصویروں کو دیکھ کر ہم دُنیا کو بچوں کی نظر سے دیکھنے لگتے ہیں یعنی رنگین، خوشکُن اور مزاحیہ۔“ یہ ہیں ڈینئل آؤگوسٹا کے الفاظ جو ٹنگاٹنگا آرٹ کے مُصوّروں کی تنظیم کے منتظم ہیں۔ ٹنگاٹنگا آرٹ کا آغاز افریقہ کے ملک تنزانیہ سے ہوا۔ اور اِسی لئے اِس فن میں وہاں کے لوگوں اور جانوروں کی زندگی کی جھلک نظر آتی ہے۔
ٹنگاٹنگا آرٹ، ایڈورڈ سعید ٹنگاٹنگا کی تخلیق ہے۔ وہ ۱۹۳۲ء میں پیدا ہوئے اور اُنہوں نے جنوبی تنزانیہ کے دیہات میں پرورش پائی۔ وہاں کے جنگلی جانور اور حسین نظارے اُن کے دل پر نقش ہو گئے۔ جب اُن کی عمر ۲۵ سال کے لگبھگ تھی تو اُنہوں نے نوکری کی تلاش میں اپنا گھر چھوڑ دیا۔ کچھ سال بعد وہ تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام چلے گئے جہاں اُنہیں مالی کی نوکری مل گئی۔ اُنہیں موسیقی بجانے اور رقص کرنے کا بڑا شوق تھا یہاں تک کہ اُنہوں نے موسیقار کے طور پر نام کما لیا۔ یوں اُنہوں نے فن کی دُنیا میں قدم رکھا۔
سن ۱۹۶۸ء میں ایڈورڈ کی زندگی میں ایک نیا موڑ آیا۔ اُنہیں شہر دارالسلام کے ایک سرکاری ہسپتال میں نوکری مل گئی۔ اب اُن کے پاس کچھ فارغ وقت تھا جس میں وہ اپنے بچپن کی رنگین یادوں کو تصویروں میں ڈھالنے لگے۔ مُصوّری کا اُن کا مخصوص سٹائل ٹنگاٹنگا آرٹ کے نام سے مشہور ہو گیا۔ ایڈورڈ مُصوّری میں استعمال ہونے والے خاص برش، رنگ اور دوسری چیزیں خرید نہیں سکتے تھے۔ اِس لئے وہ ایسی چیزیں استعمال کرتے تھے جو کسی بھی دُکان سے مل سکتی تھیں۔ مثال کے طور پر وہ ایسا پینٹ استعمال کرتے تھے جو سائیکلوں پر لگایا جاتا ہے اور وہ اپنی تصویریں لکڑی کے تختوں پر بناتے تھے۔ اِن تختوں کی ہموار سطح پر رنگبرنگے فنپارے بہت ہی بھلے لگتے تھے۔
ایڈورڈ بڑے سادہ سٹائل میں فنپارے بناتے تھے۔ وہ پسمنظر کے لئے صرف ایک یا دو رنگ استعمال کرتے تھے اور پھر اِس پر شوخ رنگوں سے کسی ایک جانور کی تصویر بناتے تھے۔ اِس جانور کو عموماً بڑے مزاحیہ انداز میں دکھایا جاتا تھا۔ پسمنظر میں وہ کوئی اَور چیز یا منظر وغیرہ نہیں ڈالتے تھے۔
ایڈورڈ کو تصویریں بناتے دیکھ کر اُن کے کئی دوست اور رشتہدار بھی اِس فن میں دلچسپی لینے لگے۔ اُن میں سے چند اُن کے مخصوص سٹائل میں مُصوّری کرنے لگے اور یوں یہ سٹائل مقبول ہوتا گیا۔
شروع شروع میں ٹنگاٹنگا آرٹ میں کسی جانور کا خاکہ بنا کر اِس میں شوخ رنگ بھرے جاتے تھے۔ لیکن وقت کے ساتھساتھ اِس سٹائل میں کچھ تبدیلیاں بھی آئیں۔ اب اِن تصویروں میں صرف ایک جانور نہیں بلکہ طرحطرح کے جانور، چیزیں، لوگ اور دوسرے مناظر بھی دکھائی دیتے ہیں۔
ٹنگاٹنگا آرٹ جدید زمانے میں
ٹنگاٹنگا آرٹ میں جو چیزیں دکھائی جاتی ہیں، اُن کی فہرست بہت لمبی ہے۔ اِس میں افریقہ کے شیر، ہاتھی، دریائی گھوڑے، بھینسے، زرافے، زیبرے، بندر، ہرن وغیرہ شامل ہیں۔ اِس کے علاوہ طرحطرح کے پھولوں، درختوں، پرندوں اور مچھلیوں کی تصویریں بھی بنائی جاتی ہیں۔ بہت سے فنپاروں میں کوہِکیلیمنجارو نظر آتا ہے جو افریقہ کا سب سے اُونچا پہاڑ ہے۔
آجکل ٹنگاٹنگا آرٹ میں افریقہ کے لوگوں کا رہنسہن بھی دکھایا جاتا ہے۔ کبھی گاؤں کی زندگی دکھائی جاتی ہے تو کبھی ہسپتال یا بازار کا منظر۔
ٹنگاٹنگا آرٹ کے ذریعے افریقی مُصوّروں کو اپنے احساسات کا اِظہار کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اِس کے ساتھساتھ یہ فن اُن کی آمدنی کا ایک ذریعہ بھی ہے۔ دارالسلام میں مُصوّروں نے ٹنگاٹنگا آرٹ کے فروغ کے لئے ایک تنظیم بنائی ہے۔ کچھ مُصوّر آج بھی ایڈورڈ ٹنگاٹنگا کی طرح ایسا پینٹ استعمال کرتے ہیں جو سائیکلوں پر لگایا جاتا ہے۔ ایڈورڈ ٹنگاٹنگا ۱۹۷۲ء میں فوت ہو گئے لیکن اگر آج وہ زندہ ہوتے تو اپنے فن کی مقبولیت کو دیکھ کر اُن کے چہرے پر ضرور مسکراہٹ پھیل جاتی۔