مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

گھریلو زندگی کو خوشگوار بنائیں | ازدواجی زندگی

اپنے جیون‌ساتھی کو معاف کرنا سیکھیں

اپنے جیون‌ساتھی کو معاف کرنا سیکھیں

مسئلہ

جب آپ اور آپ کے جیون‌ساتھی میں کسی بات پر بحث چھڑ جاتی ہے تو کیا آپ اپنے جیون‌ساتھی کی پُرانی غلطیوں کی فہرست کھول لیتے ہیں؟‏ اگر ایسا ہے تو شاید آپ یا پھر آپ دونوں ہی ایک دوسرے کی غلطیوں کو معاف نہیں کرتے۔‏

سچ ہے کہ کبھی‌کبھار اپنے جیون‌ساتھی کی غلطی کو معاف کرنا آسان نہیں ہوتا لیکن آپ ایسا کرنا سیکھ سکتے ہیں۔‏ مگر کیسے؟‏ یہ جاننے سے پہلے آئیں،‏ اِس بات پر غور کریں کہ میاں‌بیوی کو اکثر ایک دوسرے کو معاف کرنا مشکل کیوں لگتا ہے۔‏

مسئلے کی وجہ

حاوی ہونے کی خواہش:‏ بعض شوہر یا بیوی ایک دوسرے کو اِس لئے معاف نہیں کرتے تاکہ وہ بعد میں اپنے جیون‌ساتھی کو اُس کی غلطی کا طعنہ دے کر اُس پر حاوی ہو سکیں۔‏

دل میں رنجش:‏ کبھی‌کبھار شوہر یا بیوی کوئی ایسی غلطی کر بیٹھتے ہیں جس کی وجہ سے اُن کے جیون‌ساتھی کے دل پر بہت گہرے زخم لگتے ہیں۔‏ اور اکثر اِن زخموں کو بھرنے میں کافی وقت لگتا ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ شوہر یا بیوی اپنے جیون‌ساتھی کی غلطی پر یہ تو کہے کہ ”‏مَیں نے آپ کو معاف کِیا“‏ لیکن وہ اپنے دل سے رنجش کو نہ مٹائے۔‏ کچھ میاں‌بیوی تو اپنے دل میں بدلے کی آگ کو جلائے رکھتے ہیں۔‏

اُمیدوں کا ٹوٹنا:‏ کچھ لوگ یہ سوچ کر شادی کرتے ہیں کہ وہ اور اُن کا جیون‌ساتھی کسی کہانی کے ہیرو ہیروئین کی طرح زندگی گزاریں گے اور اُن کی رائے کبھی بھی ایک دوسرے سے فرق نہیں ہوگی۔‏ مگر جب اُن میں کسی بات پر اِختلاف ہو جاتا ہے تو اُنہیں بڑی مایوسی ہوتی ہے۔‏ وہ اپنی سوچ کو بدلنے کی بجائے یہ چاہتے ہیں کہ اُن کا جیون‌ساتھی اپنی سوچ کو بدلے۔‏ وہ اپنے جیون‌ساتھی سے ایسی اُمیدیں باندھتے ہیں جن پر پورا اُترنا اُس کے لئے مشکل ہوتا ہے۔‏ جب اُن کی اُمیدیں پوری نہیں ہوتیں تو اُن کو اپنے جیون‌ساتھی میں خامیاں ہی خامیاں نظر آنے لگتی ہیں اور وہ اُس کی غلطیوں کو معاف کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔‏

غلط‌فہمی:‏ بہت سے لوگ اِس غلط‌فہمی کا شکار ہوتے ہیں کہ اپنے جیون‌ساتھی کو معاف کرنے سے اُن کو نقصان ہوگا۔‏ شاید وہ سوچتے ہیں کہ .‏ .‏ .‏

‏”‏اگر مَیں نے اُسے معاف کر دیا تو اُسے اپنی غلطی کا احساس نہیں ہوگا۔‏“‏

‏”‏اگر مَیں نے اُسے معاف کر دیا تو مجھے اُس کی غلطی کو بھولنا پڑے گا۔‏“‏

‏”‏اگر مَیں نے اُسے معاف کر دیا تو وہ باربار ایسا ہی کرے گا۔‏“‏

لیکن یقین جانیں کہ اگر آپ اپنے جیون‌ساتھی کو معاف کریں گے تو آپ نقصان نہیں اُٹھائیں گے۔‏ مگر یہ بات بھی اپنی جگہ سچ ہے کہ کبھی‌کبھار اپنے جیون‌ساتھی کی غلطی کو معاف کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔‏

آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

اِس بات کو سمجھیں کہ معاف کرنے میں کیا کچھ شامل ہے۔‏ پاک کلام میں اِصطلاح ”‏معاف کرنے“‏ کا ایک مطلب ہے:‏ معاملے کو رفع دفع کرنا۔‏ کسی کو معاف کرنے کے لئے ہمیشہ یہ ضروری نہیں ہوتا کہ آپ اُس کی غلطی کو بھول جائیں یا اِس کو معمولی خیال کریں۔‏ کبھی‌کبھار اپنی اور اپنے جیون‌ساتھی کی بہتری کے لئے معاملے کو رفع دفع کر دینا ہی کافی ہوتا ہے۔‏

اِس بات پر غور کریں کہ معاف نہ کرنے سے کیا نقصان ہوتا ہے۔‏ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کے دل میں اپنے جیون‌ساتھی کے لئے رنجش ہے تو اِس کا آپ کے دل‌ودماغ اور صحت پر بُرا اثر پڑ سکتا ہے،‏ مثلاً آپ ڈپریشن اور ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہو سکتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ اِس سے ازدواجی بندھن کو بھی بہت نقصان پہنچتا ہے۔‏ اِسی لئے پاک کلام میں یہ ہدایت دی گئی ہے کہ ”‏ایک دوسرے پر مہربان اور نرم‌دل ہو اور .‏ .‏ .‏ ایک دوسرے کے قصور معاف کرو۔‏“‏—‏افسیوں 4:‏32‏۔‏

معاف کرنے کے فائدوں پر غور کریں۔‏ اگر آپ یہ سوچیں گے کہ آپ کے جیون ساتھی نے جان‌بُوجھ کر غلطی نہیں کی ہے تو آپ کے لئے اُسے معاف کرنا آسان ہوگا اور آپ اُس کی غلطیوں کا حساب بھی نہیں رکھیں گے۔‏ یوں آپ کے دل میں اپنے جیون‌ساتھی کے لئے رنجش نہیں بلکہ پیار بڑھے گا۔‏‏—‏پاک کلام کا اصول:‏ کلسیوں 3‏:‏13‏۔‏

حقیقت‌پسند بنیں۔‏ اگر آپ اپنے جیون‌ساتھی کو اُس کی خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ قبول کرتے ہیں تو آپ کو اُسے معاف کرنا زیادہ آسان لگے گا۔‏ کتاب اپنی شادی کو ٹوٹنے سے بچائیں ‏(‏انگریزی میں دستیاب)‏ میں لکھا ہے کہ ”‏اگر آپ ہر وقت اپنے جیون‌ساتھی کی خامیوں پر نظر رکھتے ہیں تو آپ کو اُس کی خوبیاں نظر نہیں آئیں گی۔‏ یہ آپ کے ہاتھ میں ہے کہ آپ اُس کی خوبیوں پر توجہ دیں گے یا خامیوں پر۔‏“‏ یاد رکھیں کہ غلطی ہر شخص سے ہوتی ہے۔‏‏—‏پاک کلام کا اصول:‏ یعقوب 3‏:‏2‏۔‏

سمجھ‌داری سے کام لیں۔‏ اگلی بار جب آپ کو اپنے جیون‌ساتھی کی کوئی بات بُری لگتی ہے تو خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا یہ بات واقعی اِتنی بڑی ہے؟‏ کیا مجھے اپنے جیون ساتھی سے یہ توقع کرنی چاہئے کہ وہ مجھ سے معافی مانگے؟‏ یا کیا مجھے اِس بات کو نظرانداز کر دینا چاہئے؟‏“‏‏—‏پاک کلام کا اصول:‏ 1‏-‏پطرس 4‏:‏8‏۔‏

اگر ضروری ہو تو مسئلے پر بات کریں۔‏ آرام سے بیٹھ کر اپنے جیون‌ساتھی کو بتائیں کہ آپ کو اُس کی کون‌سی بات بُری لگی اور آپ کو یہ بات بُری کیوں لگی۔‏ بات کرتے وقت طنز کے تیر نہ چلائیں کیونکہ اِس طرح آپ دونوں میں بحث چھڑ سکتی ہے۔‏ اِس کی بجائے اپنے جیون‌ساتھی کو بتائیں کہ اُس کی بات کی وجہ سے آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں۔‏