مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

پاک صحیفوں کی روشنی میں

زمین

زمین

خدا نے زمین کیوں بنائی تھی؟‏

‏”‏[‏یہوواہ خدا]‏ .‏ .‏ .‏ نے زمین بنائی اور تیار کی۔‏ اُسی نے اُسے قائم کِیا۔‏ اُس نے اُسے عبث پیدا نہیں کِیا بلکہ اُس کو آبادی کے لئے آراستہ کِیا۔‏“‏—‏یسعیاہ 45:‏18‏۔‏

لوگوں کا ماننا:‏

بہت سے لوگ مانتے ہیں کہ زمین خود بخود وجود میں آئی تھی۔‏ بعض مذاہب یہ سکھاتے ہیں کہ زمین پر اِنسانوں کو آزمایا جاتا ہے اور پھر خدا فیصلہ کرتا ہے کہ کون جنت میں جائے گا اور کون دوزخ میں ڈالا جائے گا۔‏

پاک صحیفوں کی تعلیم:‏

پاک صحیفوں میں بتایا گیا ہے کہ ”‏خدا نے .‏ .‏ .‏ زمین‌وآسمان کو پیدا کِیا۔‏“‏ (‏پیدایش 1:‏1‏)‏ اُس نے آدم اور حوا سے کہا:‏ ”‏پھلو اور بڑھو اور زمین کو معمورومحکوم کرو اور .‏ .‏ .‏ کُل جانوروں پر جو زمین پر چلتے ہیں اِختیار رکھو۔‏“‏ (‏پیدایش 1:‏28‏)‏ خدا کا مقصد تھا کہ اِنسان زمین پر ہمیشہ تک آباد رہیں۔‏ وہ چاہتا تھا کہ زمین فرمانبردار اِنسانوں سے بھر جائے اور وہ اِس کی دیکھ‌بھال کریں۔‏ اِنسانوں کو موت کا سامنا صرف اُس صورت میں ہوتا اگر وہ خدا کی نافرمانی کرتے۔‏—‏پیدایش 2:‏17‏۔‏

کیا زمین تباہ ہو جائے گی؟‏

‏”‏[‏خدا]‏ نے زمین کو اُس کی بنیاد پر قائم کِیا تاکہ وہ کبھی جنبش نہ کھائے۔‏“‏—‏زبور 104:‏5‏۔‏

لوگوں کا ماننا:‏

سائنس‌دان یہ مانتے ہیں کہ زمین مختلف وجوہات کی بِنا پر یا تو تباہ ہو سکتی ہے یا اِس پر سے زندگی کا نام‌ونشان مٹ سکتا ہے۔‏ اُن کا کہنا ہے کہ ایسا قدرتی آفتوں کی وجہ سے ہو سکتا ہے جیسے کہ کسی سیّارچے کا زمین سے ٹکرانا،‏ کسی بہت بڑے آتش‌فشاں کا پھٹنا،‏ سورج کا بجھ جانا یا پھر عالمی درجۂ‌حرارت کا بڑھنا۔‏ اُن کے خیال میں اِنسان کی برپا کی ہوئی آفتیں بھی زمین کو تباہ کر سکتی ہیں جیسے کہ جوہری جنگ یا پھر جراثیمی دہشت‌گرد حملے وغیرہ۔‏

پاک صحیفوں کی تعلیم:‏

زمین کے لیے خدا کا مقصد آج بھی وہی ہے جو شروع میں تھا۔‏ اُس کے کلام میں لکھا ہے کہ ”‏زمین ہمیشہ قائم رہتی ہے۔‏“‏ (‏واعظ 1:‏4‏)‏ اِس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ”‏صادق زمین کے وارث ہوں گے اور اُس میں ہمیشہ بسے رہیں گے۔‏“‏—‏زبور 37:‏29‏۔‏

اِس سوال پر غور کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

جو لوگ یہ مانتے ہیں کہ زمین ایک دن تباہ ہو جائے گی،‏ اُن کے پاس اچھے مستقبل کی کوئی اُمید نہیں ہوتی۔‏ کچھ لوگ قدرتی وسائل کو لوٹتے ہیں۔‏ کچھ یہ سوچتے ہیں کہ جو کرنا ہے آج ہی کر لیں،‏ کل کس نے دیکھا ہے۔‏ ایسے لوگوں کی زندگی کا کوئی مقصد نہیں ہوتا۔‏ لیکن اگر ہم یہ مانتے ہیں کہ ہم زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہیں گے تو ہم ایسے فیصلے کریں گے جن سے ہمیں اور ہمارے خاندان کو نہ صرف اب بلکہ مستقبل میں بھی فائدہ ہوگا۔‏

کیا سب نیک لوگ آخرکار آسمان پر چلے جائیں گے؟‏

‏”‏آسمان تو [‏یہوواہ]‏ کا آسمان ہے لیکن زمین اُس نے بنی‌آدم کو دی ہے۔‏“‏—‏زبور 115:‏16‏۔‏

لوگوں کا ماننا:‏

بہت سے لوگ یہ مانتے ہیں کہ سب نیک لوگ آسمان پر چلے جائیں گے۔‏

پاک صحیفوں کی تعلیم:‏

آسمان خدا کا تخت ہے لیکن زمین اِنسانوں کا گھر ہے۔‏ پاک صحیفوں میں ”‏آنے والی دُنیا“‏ کا ذکر کِیا گیا ہے۔‏ (‏عبرانیوں 2:‏5‏،‏ اُردو جیو ورشن‏)‏ صرف یسوع مسیح ہی آسمان پر گئے تھے کیونکہ وہ وہاں سے آئے تھے۔‏ لیکن پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ یسوع مسیح کے بعد خدا نے کچھ اَور لوگوں کو بھی چنا ہے جو آسمان پر جائیں گے اور یسوع مسیح کے ساتھ مل کر ’‏زمین پر بادشاہی کریں گے۔‏‘‏—‏مکاشفہ 5:‏9،‏ 10؛‏ لوقا 12:‏32؛‏ یوحنا 3:‏13‏۔‏

اِس سوال پر غور کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

بائبل یہ تعلیم نہیں دیتی کہ سب نیک لوگ آسمان پر جائیں گے۔‏ اگر خدا سب نیک لوگوں کو آسمان پر لے جائے گا تو اِس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ اُس مقصد کو پورا کرنے میں ناکام ہو گیا ہے جو اُس نے شروع میں زمین کے لیے رکھا تھا۔‏ اِس کے علاوہ اُس نے اِنسانوں کو زمین پر ہمیشہ کی زندگی دینے کے بارے میں جو وعدے کیے ہیں،‏ وہ بھی جھوٹے ہیں۔‏ دراصل خدا کے کلام میں یہ وعدہ کِیا گیا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی آس رکھ اور اُسی کی راہ پر چلتا رہ اور وہ تجھے سرفراز کرکے زمین کا وارث بنائے گا۔‏“‏—‏زبور 37:‏34‏۔‏