مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

تیسرا سوال:‏ ”‏مجھے ہی اِتنے دُکھ کیوں سہنے پڑتے ہیں؟‏“‏

تیسرا سوال:‏ ”‏مجھے ہی اِتنے دُکھ کیوں سہنے پڑتے ہیں؟‏“‏

تیسرا سوال:‏ ”‏مجھے ہی اِتنے دُکھ کیوں سہنے پڑتے ہیں؟‏“‏

ایئن کے والد بہت شراب پیتے تھے۔‏ اگرچہ ایئن کو اپنے گھر میں ضرورت کی ہر چیز ملی مگر باپ کی شفقت نہ ملی۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں اپنے والد سے پیار نہیں کرتا تھا کیونکہ وہ بہت زیادہ شراب پیتے تھے اور میری ماں سے بُرا سلوک کرتے تھے۔‏“‏ جیسے جیسے ایئن جوان ہوئے،‏ اُنہیں خدا کے وجود پر شک ہونے لگا۔‏ اُن کے ذہن میں یہ سوال اُٹھا کہ ”‏اگر خدا ہے تو وہ انسانوں کے دُکھوں کو ختم کیوں نہیں کرتا؟‏“‏

لوگ یہ سوال کیوں پوچھتے ہیں؟‏ ہو سکتا ہے کہ آپ کی اپنی زندگی میں تو اِتنے مسائل نہ ہوں پھر بھی بےقصور اور معصوم لوگوں کو مصیبت میں دیکھ کر آپ کو غصہ بھی آتا ہے اور دُکھ بھی ہوتا ہے۔‏ لیکن جب آپ خود کوئی تکلیف اُٹھاتے ہیں یا آپ کا کوئی عزیز بیمار ہو جاتا ہے یا مر جاتا ہے تو پھر آپ یہ ضرور سوچتے ہیں کہ خدا آخر ایسا کیوں ہونے دیتا ہے۔‏

کچھ لوگ اِس سوال کا کیا جواب دیتے ہیں؟‏ بعض لوگ سوچتے ہیں کہ خدا ہمیں اِس لئے دُکھوں میں مبتلا کرتا ہے تاکہ ہم رحم کرنا سیکھیں اور عاجز بنیں۔‏ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ انسان اِس جنم میں اُن گُناہوں کی سزا پاتا ہے جو اُس نے پچھلے جنم میں کئے تھے۔‏

اِس جواب سے کون‌سی سوچ فروغ پاتی ہے؟‏ خدا بہت ظالم ہے۔‏ اُسے انسانوں کے دُکھ‌درد کی کوئی پرواہ نہیں۔‏

بائبل اِس سوا ل کا کیا جواب دیتی ہے؟‏ بائبل میں صاف طور پر بتایا گیا ہے کہ انسان کے دُکھوں کے لئے خدا کو ذمہ‌دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔‏ اِس میں لکھا ہے:‏ ”‏جب کوئی آزمایا جائے تو یہ نہ کہے کہ میری آزمایش خدا کی طرف سے ہوتی ہے کیونکہ نہ تو خدا بدی سے آزمایا جا سکتا ہے اور نہ وہ کسی کو آزماتا ہے۔‏“‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۳‏)‏ بائبل خدا کی ذات اور صفات کے بارے میں جو کچھ بتاتی ہے،‏ اُس کے مطابق خدا انسان کی مشکلات اور مسائل کا ذمہ‌دار نہیں ہو سکتا۔‏

دراصل محبت خدا کی ایک نمایاں صفت ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۸‏)‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ خدا ایک ماں جیسے احساسات رکھتا ہے۔‏ خدا فرماتا ہے:‏ ”‏کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی ماں اپنے شِیرخوار بچے کو بھول جائے اور اپنے رَحم کے فرزند پر ترس نہ کھائے؟‏ ہاں وہ شاید بھول جائے پر مَیں تجھے نہ بھولوں گا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۹:‏۱۵‏)‏ کیا کوئی ماں جان‌بُوجھ کر اپنے بچے کو تکلیف پہنچا سکتی ہے؟‏ جی‌نہیں۔‏ ماں تو اپنے بچے کی تکلیف دُور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے۔‏ اِسی طرح خدا بھی بےقصور اور معصوم انسانوں پر مصیبتیں نہیں لاتا۔‏—‏پیدایش ۱۸:‏۲۵‏۔‏

شاید آپ سوچیں کہ ”‏اگر خدا کو ہماری ذرا بھی پرواہ ہے تو پھر وہ دُنیا سے دُکھ‌تکلیف کو ختم کیوں نہیں کرتا؟‏“‏

اگر خدا نے ابھی تک ایسا نہیں کِیا تو اِس کی کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہوگی۔‏ ذرا اِس کی ایک وجہ پر غور کریں۔‏ اکثر انسان ہی دوسرے انسانوں کی تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔‏ بہت سے غنڈے اور بدمعاش لوگ اپنی بُری روِش کو چھوڑنا نہیں چاہتے۔‏ لہٰذا دُکھ‌تکلیف کو ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ خدا ایسے لوگوں کو ہلاک کرے۔‏

پطرس رسول نے بتایا کہ خدا نے بُرے لوگوں کو ابھی تک ہلاک کیوں نہیں کِیا۔‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ اپنے وعدہ میں دیر نہیں کرتا جیسی دیر بعض لوگ سمجھتے ہیں بلکہ تمہارے بارے میں تحمل کرتا ہے اِس لئے کہ کسی کی ہلاکت نہیں چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ سب کی توبہ تک نوبت پہنچے۔‏“‏ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۹‏)‏ دراصل یہوواہ خدا کا تحمل اُس کی محبت اور رحم کا ثبوت ہے۔‏

لیکن جلد ہی ایسا وقت آنے والا ہے جب وہ بےقصور اور معصوم لوگوں پر ”‏مصیبت لانے والوں کو مصیبت“‏ میں ڈالے گا۔‏ جو لوگ دوسروں پر ظلم کرتے ہیں،‏ وہ ”‏ابدی ہلاکت کی سزا پائیں گے۔‏“‏—‏۲-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۶-‏۹‏۔‏

اگر آپ اِس موضوع کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں کہ خدا انسانوں کو دُکھ‌تکلیف کیوں سہنے دیتا ہے تو کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے باب ۱۱ کو دیکھیں۔‏ آپ اِس کتاب کو نیچے دی گئی ویب‌سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔‏ org‏.‏jw‏.‏www

‏[‏صفحہ ۹ پر بکس]‏

انسان کے دُکھ‌تکلیف کے متعلق یسوع مسیح کی تعلیم

یسوع مسیح کے زمانے میں بھی بہت سے لوگ مصیبتوں کا شکار تھے مگر یسوع مسیح نے اِس کے لئے خدا کو ذمہ‌دار نہیں ٹھہرایا تھا۔‏

یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ خدا معصوم لوگوں کو مصیبت میں مبتلا نہیں کرتا۔‏ اُنہوں نے بیماروں،‏ لنگڑوں اور اندھوں کو شفا بخشی۔‏ (‏متی ۱۵:‏۳۰‏)‏ اُنہوں نے جو معجزے کئے،‏ اُن سے ہم دو باتیں سیکھتے ہیں۔‏ پہلی بات یہ ہے کہ یسوع مسیح نے خدا کی طاقت کو لوگوں کے دُکھ مٹانے کے لئے استعمال کِیا تھا،‏ اُنہیں مصیبت میں ڈالنے کے لئے نہیں۔‏ دوسری بات یہ ہے کہ وہ لوگوں کو شفا دینا محض اپنا فرض نہیں سمجھتے تھے بلکہ اُنہیں مصیبت میں گِھرے لوگوں پر ’‏ترس آتا‘‏ تھا۔‏ (‏متی ۲۰:‏۲۹-‏۳۴‏)‏ انسانی دُکھ‌تکلیف کے بارے میں یسوع مسیح بالکل ویسے ہی احساسات رکھتے تھے جیسے اُن کا باپ رکھتا ہے۔‏ لہٰذا اُن کی باتوں اور کاموں پر غور کرنے سے ہم سیکھتے ہیں کہ انسانوں کو تکلیفوں میں مبتلا دیکھ کر خدا کو بہت دُکھ ہوتا ہے۔‏ وہ دُنیا سے ہر طرح کے غم مٹانا چاہتا ہے۔‏—‏یوحنا ۱۴:‏۷،‏ ۹‏۔‏

یسوع مسیح نے واضح کِیا کہ انسانوں کے دُکھوں اور مصیبتوں کی اصل جڑ شیطان اِبلیس ہے۔‏ یسوع مسیح نے کہا کہ شیطان ”‏شروع ہی سے خونی ہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۸:‏۴۴‏)‏ اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ شیطان اِس ”‏دُنیا کا سردار“‏ ہے اور وہ ”‏سارے جہان کو گمراہ“‏ کر رہا ہے۔‏—‏یوحنا ۱۲:‏۳۱؛‏ مکاشفہ ۱۲:‏۹‏۔‏

یسوع مسیح نے ہمیں اُمید دِلائی کہ ایک ایسا وقت ضرور آئے گا جب دُنیا سے دُکھ‌تکلیف کا نام‌ونشان مٹ جائے گا۔‏ اُنہوں نے اپنے پیروکاروں کو سکھایا کہ وہ دُعا میں خدا سے یہ درخواست کریں:‏ ”‏اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے .‏ .‏ .‏ تیری بادشاہی آئے۔‏ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ خدا کی بادشاہت کے تحت زمین ہر طرح کی تکلیف اور مصیبت سے پاک ہوگی جیسے آسمان اِن سے پاک ہے۔‏

یسوع مسیح نے یوحنا رسول کو ایک رویا دِکھائی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی بادشاہت میں زندگی کیسی ہوگی۔‏ اُس وقت خدا لوگوں کی ”‏آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔‏ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔‏ نہ آہ‌ونالہ نہ درد۔‏ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔‏“‏—‏مکاشفہ ۱:‏۱؛‏ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏۔‏