مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کی بادشاہت کیا ہے؟‏

خدا کی بادشاہت کیا ہے؟‏

آٹھواں باب

خدا کی بادشاہت کیا ہے؟‏

خدا کی بادشاہت کے بارے میں پاک صحائف کی تعلیم کیا ہے؟‏

خدا کی بادشاہت ہمارے لئے کیا کرے گی؟‏

اس بادشاہت کے ذریعے خدا کی مرضی زمین پر کب پوری ہوگی؟‏

۱.‏ ہم کس خاص دُعا پر غور کریں گے؟‏

یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو ایک خاص دُعا سکھائی تھی۔‏ یہ دُعا ہمارے لئے بھی اہمیت رکھتی ہے۔‏ اِس دُعا کی پہلی تین درخواستوں پر غور کرنے سے آپ پاک صحائف کی تعلیم کے بارے میں مزید سیکھ پائینگے۔‏

۲.‏ یسوع نے کن تین درخواستوں کے بارے میں دُعا کرنا سکھائی تھی؟‏

۲ یسوع نے سکھایا تھا کہ ہمیں خدا سے یوں دُعا مانگنی چاہئے:‏ ”‏اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے۔‏ تیری بادشاہی آئے۔‏ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۹-‏۱۳‏)‏ اِن تین درخواستوں کا کیا مطلب ہے؟‏

۳.‏ خدا کی بادشاہت کے بارے میں کون سے سوال اُٹھتے ہیں؟‏

۳ اِس دُعا میں خدا کے نام،‏ اُس کی مرضی اور اُس کی بادشاہت کا ذکر کِیا گیا ہے۔‏ ہم خدا کے نام ”‏یہوواہ“‏ کے بارے میں پہلے سے سیکھ چکے ہیں۔‏ ہم نے خدا کی مرضی کے بارے میں بھی بہت کچھ سیکھ لیا ہے۔‏ مثال کے طور پر ہم نے سیکھا ہے کہ خدا ماضی میں انسانوں کے لئے کیا کچھ کر چکا ہے اور وہ مستقبل میں اِنسانوں کے لئے کیا کرنے والا ہے۔‏ لیکن جب یسوع نے دُعا میں کہا تھا کہ ”‏تیری بادشاہی آئے“‏ تو اس کا کیا مطلب تھا؟‏ خدا کی بادشاہت کیا ہے؟‏ اِس بادشاہت کے آنے سے خدا کا نام کیسے پاک ٹھہرایا جائے گا اور اِس کے ذریعے خدا کی مرضی کیسے پوری ہوگی؟‏

خدا کی بادشاہت کیا ہے؟‏

۴.‏ خدا کی بادشاہت کیا ہے اور اِس کا بادشاہ کون ہے؟‏

۴ خدا کی بادشاہت ایک ایسی حکومت ہے جسے خدا نے قائم کِیا ہے۔‏ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو اِس بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر مقرر کِیا ہے۔‏ یسوع مسیح سب انسانی حکمرانوں سے اعلیٰ ہے۔‏ پاک صحائف میں اُسے ”‏بادشاہوں کا بادشاہ اور خداوندوں کا خداوند“‏ کہا گیا ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۵‏)‏ اچھے سے اچھا انسانی حکمران ہمارے لئے جتنی بھی بھلائی کرے،‏ یسوع اس سے کہیں زیادہ بھلائی کرنے کے قابل ہے۔‏

۵.‏ خدا کی بادشاہت کہاں سے حکمرانی کرے گی اور کس پر حکمرانی کرے گی؟‏

۵ خدا کی بادشاہت کہاں سے حکمرانی کرے گی؟‏ ذرا سوچیں،‏ اِس کا بادشاہ یسوع مسیح کہاں پر ہے؟‏ آپ کو یاد ہوگا کہ یسوع کو سُولی پر چڑھا کر مار ڈالا گیا تھا اور پھر خدا نے اُسے زندہ کِیا تھا۔‏ اِس کے کچھ دن بعد یسوع آسمان پر واپس چلا گیا۔‏ (‏اعمال ۲:‏۳۳‏)‏ چونکہ بادشاہ یسوع مسیح آسمان پر ہے اِس لئے خدا کی بادشاہت بھی آسمان پر ہی ہے۔‏ خدا کے کلام میں اِس بادشاہت کو ”‏آسمانی بادشاہی“‏ کہا گیا ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۱۸‏)‏ اگرچہ خدا کی بادشاہت آسمان پر ہے توبھی اس کی رعایا زمین پر ہے۔‏ اس لئے یہ بادشاہت پوری زمین پر حکمرانی کرے گی۔‏—‏مکاشفہ ۱۱:‏۱۵‏۔‏

۶،‏ ۷.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یسوع مسیح سب سے اعلیٰ بادشاہ ثابت ہوگا؟‏

۶ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یسوع سب سے اعلیٰ بادشاہ ثابت ہوگا؟‏ اِس کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہ ہمیشہ تک زندہ رہے گا۔‏ انسانی حکمرانوں کے ساتھ یسوع کا مقابلہ کرتے ہوئے پاک صحائف میں لکھا ہے کہ ”‏بقا [‏یعنی غیرفانی زندگی]‏ صرف اسی کو ہے اور وہ اس نُور میں رہتا ہے جس تک کسی کی رسائی نہیں ہو سکتی۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۶‏)‏ چونکہ یسوع غیرفانی ہے اِس لئے وہ ہماری بھلائی کے لئے جو کچھ کرے گا،‏ اس کا اثر ہمیشہ تک رہے گا۔‏

۷ یسوع کے بارے میں اِس پیشینگوئی پر غور کریں:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی روح اُس پر ٹھہرے گی۔‏ حکمت اور خرد کی روح مصلحت اور قدرت کی روح معرفت اور [‏یہوواہ]‏ کے خوف کی روح۔‏ اور اُس کی شادمانی ‏[‏یہوواہ]‏ کے خوف میں ہوگی اور وہ نہ اپنی آنکھوں کے دیکھنے کے مطابق اِنصاف کرے گا اور نہ اپنے کانوں کے سننے کے موافق فیصلہ کرے گا۔‏ بلکہ وہ راستی سے مسکینوں کا اِنصاف کرے گا اور عدل سے زمین کے خاکساروں کا فیصلہ کرے گا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۱۱:‏۲-‏۴‏)‏ اِن الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح صادق ہے اور بادشاہ کے طور پر اُسے ہمارے ساتھ ہمدردی ہے۔‏ کیا آپ ایک ایسے حکمران کی خواہش رکھتے ہیں؟‏

۸.‏ یسوع کے ساتھ کون حکمرانی کریں گے؟‏

۸ خدا کی بادشاہت کے بارے میں ایک اَور حقیقت یہ ہے کہ یسوع کے ساتھ دوسرے اشخاص بھی حکمرانی کریں گے۔‏ مثال کے طور پر پولس رسول نے تیمتھیس سے کہا تھا:‏ ”‏اگر ہم دُکھ سہیں گے تو اُس کے ساتھ بادشاہی بھی کریں گے۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۱۲‏)‏ جی‌ہاں،‏ پولس رسول اور تیمتھیس کے علاوہ خدا نے دوسرے وفادار مسیحیوں کو بھی چُنا ہے جو یسوع کے ساتھ آسمان پر حکمرانی کریں گے۔‏ لیکن یہ شرف کتنے لوگوں کو حاصل ہوگا؟‏

۹.‏ یسوع کے ساتھ کتنے اشخاص حکمرانی کریں گے اور خدا نے اُنہیں کب سے چننا شروع کِیا تھا؟‏

۹ جیسا کہ ہم ساتویں باب میں دیکھ چکے ہیں یوحنا رسول نے ایک رویا میں دیکھا تھا کہ ”‏وہ برّہ [‏یعنی یسوع مسیح]‏ صیوؔن کے پہاڑ پر [‏آسمان پر بادشاہ کی حیثیت میں]‏ کھڑا ہے اور اُس کے ساتھ ایک لاکھ چوالیس ہزار شخص ہیں جن کے ماتھے پر اُس کا اور اُس کے باپ کا نام لکھا ہوا ہے۔‏“‏ یہ ایک لاکھ چوالیس ہزار اشخاص کون ہیں؟‏ یوحنا رسول آگے بتاتا ہے:‏ ”‏یہ وہ ہیں جو برّہ کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں۔‏ جہاں کہیں وہ جاتا ہے۔‏ یہ خدا اور برّہ کے لئے پہلے پھل ہونے کے واسطے آدمیوں میں سے خرید لئے گئے ہیں۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۱۴:‏۱،‏ ۴‏)‏ یہ اشخاص یسوع کے وفادار پیروکار ہیں جو اُس کے ساتھ حکمرانی کرنے کے لئے چنے گئے ہیں۔‏ مرنے کے بعد یہ اشخاص روحانی ہستیوں کے طور پر زندہ کئے جاتے ہیں۔‏ وہ یسوع کے ساتھ ’‏زمین پر بادشاہی کریں گے۔‏‘‏ (‏مکاشفہ ۵:‏۱۰‏)‏ خدا نے پہلی صدی عیسوی سے ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ وفادار مسیحیوں کو اس شرف کے لئے چننا شروع کِیا تھا۔‏

۱۰.‏ خدا نے ہمارے لئے محبت کا اظہار کیسے کِیا ہے اور ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏

۱۰ یسوع مسیح اور ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ اشخاص کو حکمرانوں کے طور پر مقرر کرنے سے خدا نے ہمارے لئے گہری محبت کا اظہار کِیا ہے۔‏ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏ کیونکہ یسوع خود زمین پر رہ چکا ہے۔‏ انسان کے طور پر اُس کو تکلیف بھی سہنی پڑی۔‏ اِس لئے پولس رسول نے کہا تھا کہ یسوع ”‏ایسا سردارکاہن نہیں جو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے بلکہ وہ سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا تو بھی بےگُناہ رہا۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۴:‏۱۵؛‏ ۵:‏۸‏)‏ یسوع کے ساتھ حکمرانی کرنے والے اشخاص بھی تکلیف سہہ چکے ہیں اور ہماری طرح اُنہیں بھی آزمائشوں سے گزرنا پڑا ہے۔‏ وہ جانتے ہیں کہ گنہگار ہوتے ہوئے اچھے کام کرنا کتنا مشکل ہے۔‏ اِس کے علاوہ وہ مختلف بیماریوں کا شکار بھی رہے ہیں۔‏ بلاشُبہ یہ حکمران ہمارے ہر دُکھ اور ہر تکلیف کو سمجھ سکیں گے۔‏

خدا کی بادشاہت کیا کرے گی؟‏

۱۱.‏ یسوع کے شاگردوں نے آسمان پر خدا کی مرضی پوری ہونے کی دُعا کیوں کی؟‏

۱۱ خدا کی بادشاہت کے آنے کی درخواست کرنے کے بعد یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ انہیں یوں دُعا کرنا چاہئے کہ ”‏خدا کی مرضی آسمان پر پوری ہونے کے ساتھ ساتھ زمین پر بھی پوری ہو۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۱۰‏،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن‏)‏ خدا کے وفادار فرشتوں نے آسمان پر ہمیشہ اُس کی مرضی پوری کی ہے۔‏ لیکن اِس کتاب کے تیسرے باب میں ہم نے سیکھا تھا کہ ایک فرشتے نے بُری راہ اختیار کرکے یہوواہ خدا کی مرضی پوری کرنا چھوڑ دی تھی۔‏ اُس نے آدم اور حوا کو خدا کی خلاف‌ورزی کرنے پر بھی اُکسایا تھا۔‏ دسویں باب میں ہم اُس بُرے فرشتے یعنی شیطان کے بارے میں مزید سیکھیں گے۔‏ شیطان کے علاوہ دوسرے فرشتوں نے بھی بُری راہ اختیار کر لی تھی۔‏ پاک صحائف میں ان کو بدروحیں یا شیاطین کہا جاتا ہے۔‏ ایک وقت تک شیطان کو اِن بدروحوں سمیت آسمان پر رہنے کی اجازت تھی۔‏ اِن باغی فرشتوں کے ہوتے ہوئے آسمان پر خدا کی مرضی مکمل طور پر نہیں ہو رہی تھی۔‏ لیکن مکاشفہ ۱۲:‏۷-‏۹ کی پیشینگوئی کے مطابق جب خدا کی بادشاہت کا بادشاہ یسوع مسیح آسمان پر اپنی حکمرانی شروع کرے گا تو وہ شیطان کے ساتھ لڑائی کرے گا۔‏

۱۲.‏ مکاشفہ ۱۲:‏۱۰ میں ہمیں کن دو واقعات کے بارے میں بتایا جاتا ہے؟‏

۱۲ اس پیشینگوئی کے مطابق یسوع اور شیطان کی اِس لڑائی کے نتیجے میں کیا ہونا تھا؟‏ خدا کے کلام میں بتایا جاتا ہے:‏ ”‏مَیں نے آسمان پر سے یہ بڑی آواز آتی سنی کہ اب ہمارے خدا کی نجات اور قدرت اور بادشاہی اور اُس کے مسیح کا اختیار ظاہر ہوا کیونکہ ہمارے بھائیوں پر الزام لگانے والا [‏شیطان]‏ جو رات دن ہمارے خدا کے آگے اُن پر الزام لگایا کرتا ہے گِرا دیا گیا۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۱۲:‏۱۰‏)‏ غور کریں کہ اِس آیت میں ہمیں کن دو واقعات کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔‏ پہلے یہ کہ مسیح کا اختیار ظاہر ہوا یعنی یسوع نے بادشاہ کے طور پر اپنی حکمرانی شروع کر دی۔‏ اور دوسرا یہ کہ شیطان کو آسمان سے نکال کر زمین پر گِرا دیا گیا۔‏

۱۳.‏ شیطان کو زمین پر گِرائے جانے سے آسمان کے حالات میں کونسی تبدیلی آئی؟‏

۱۳ جیسا کہ ہم آگے جا کر دیکھیں گے یہ دو واقعات ہو چکے ہیں۔‏ اِن کے نتائج کے بارے میں مکاشفہ ۱۲:‏۱۲ میں لکھا ہے:‏ ”‏اَے آسمانو اور اُن کے رہنے والو خوشی مناؤ!‏“‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ خدا کے وفادار فرشتوں نے خوشی منائی کیونکہ شیطان اور اُس کے بُرے فرشتوں کے زمین پر گرائے جانے کے بعد آسمان پر یہوواہ کی مرضی پوری ہو رہی ہے۔‏ اور اب آسمان پر امن‌وسلامتی کا دَور دَورا ہے۔‏

۱۴.‏ جب شیطان کو آسمان سے گِرا دیا گیا تو اس کا زمین پر کیا اثر پڑا؟‏

۱۴ لیکن جب شیطان کو گِرا دیا گیا تو اس کا زمین پر کیا اثر پڑا؟‏ پاک صحائف میں لکھا ہے:‏ ”‏اَے خشکی اور تری تُم پر افسوس!‏ کیونکہ ابلیس بڑے قہر میں تمہارے پاس اُتر کر آیا ہے۔‏ اِس لئے کہ جانتا ہے کہ میرا تھوڑا ہی سا وقت باقی ہے۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۱۲:‏۱۲‏)‏ شیطان بڑے غصے میں ہے کیونکہ اُسے آسمان سے نکال دیا گیا ہے اور وہ جانتا ہے کہ اُس کے پاس زیادہ وقت نہیں۔‏ اور زمین پر اِس لئے افسوس ہے کیونکہ شیطان غصے کے عالم میں ہم پر مصیبتیں ڈھا رہا ہے۔‏ اِس کتاب کے اگلے باب میں ہم اِس موضوع کے بارے میں مزید سیکھیں گے۔‏ لیکن اِس بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے کہ زمین پر ہمیں اب تک مصیبتوں کا سامنا ہے،‏ یہ سوال اُٹھتا ہے کہ خدا کی مرضی اِس زمین پر کیسے پوری ہوگی؟‏

۱۵.‏ زمین کے لئے خدا کی مرضی کیا ہے؟‏

۱۵ یاد کریں کہ اِس کتاب کے تیسرے باب میں آپ نے زمین کے لئے خدا کی مرضی کے بارے میں سیکھا تھا۔‏ خدا کی مرضی یہ تھی کہ پوری زمین ایک فردوس میں تبدیل ہو جائے اور اِس پر صادق لوگ ہمیشہ کے لئے زندہ رہیں۔‏ جب شیطان نے آدم اور حوا کو گُناہ کرنے پر اُکسایا تو خدا کی مرضی کی تکمیل میں رکاوٹ پیدا ہو گئی۔‏ لیکن خدا کی مرضی اب بھی یہی ہے کہ ’‏صادق زمین کے وارث ہوں اور اُس میں ہمیشہ بسے رہیں۔‏‘‏ (‏زبور ۳۷:‏۲۹‏)‏ خدا اپنی بادشاہت کے ذریعے اپنی مرضی ضرور پوری کرے گا۔‏ وہ کیسے؟‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ دانی‌ایل ۲:‏۴۴ میں ہمیں خدا کی بادشاہت کے بارے میں کیا بتایا جاتا ہے؟‏

۱۶ آئیں ہم پاک صحائف میں درج اِس پیشینگوئی پر غور کرتے ہیں:‏ ”‏اُن بادشاہوں کے ایّام میں آسمان کا خدا ایک سلطنت برپا کرے گا جو تاابد نیست نہ ہوگی اور اُس کی حکومت کسی دوسری قوم کے حوالہ نہ کی جائے گی بلکہ وہ اِن تمام مملکتوں کو ٹکڑے ٹکڑے اور نیست کرے گی اور وہی ابد تک قائم رہے گی۔‏“‏ (‏دانی‌ایل ۲:‏۴۴‏)‏ اِس پیشینگوئی سے ہم خدا کی بادشاہت کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟‏

۱۷ پہلے تو ہم یہ سیکھتے ہیں کہ جب خدا کی بادشاہت کو قائم کِیا گیا تو ”‏اُن بادشاہوں کے ایّام“‏ تھے یعنی زمین پر انسانی حکومتیں حکمرانی کر رہی تھیں۔‏ دوسری بات یہ ہے کہ خدا کی بادشاہت ابد تک قائم رہے گی اور کبھی شکست نہ کھائے گی۔‏ تیسری یہ کہ خدا کی بادشاہت اور انسانی حکومتوں کے درمیان جنگ ہوگی جس میں خدا دوسری تمام حکومتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا۔‏ خدا کی بادشاہت فتح‌مند ہوگی اور تمام انسانوں پر حکمرانی کرے گی۔‏ اور اِس طرح انسان سب سے بہترین حکومت سے فائدہ حاصل کریں گے۔‏

۱۸.‏ اُس جنگ کا کیا نام ہے جو خدا اور انسانی حکومتوں کے درمیان لڑی جائے گی؟‏

۱۸ خدا کی بادشاہت اور انسانی حکومتوں کے درمیان جو جنگ ہوگی اِس کے بارے میں پاک صحائف میں تفصیل سے بتایا گیا ہے۔‏ مثال کے طور پر ہمیں بتایا جاتا ہے کہ شیاطین یعنی بُرے فرشتے جھوٹی باتیں کرکے ”‏ساری دُنیا کے بادشاہوں“‏ کو گمراہ کریں گے۔‏ وہ ایسا کس لئے کریں گے؟‏ وہ دُنیا کے بادشاہوں کو ”‏قادرِمطلق خدا کے روزِعظیم کی لڑائی کے واسطے جمع کرنے کے لئے“‏ ایسا کریں گے۔‏ دُنیا کے حکمرانوں کو ’‏اس جگہ جمع کیا جائے گا جس کا نام عبرانی میں ہرمجدؔون ہے۔‏‘‏ (‏مکاشفہ ۱۶:‏۱۴،‏ ۱۶‏)‏ ہرمجدون ایک حقیقی جگہ نہیں ہے بلکہ یہ اُس جنگ کا نام ہے جو خدا اور انسانی حکومتوں کے درمیان لڑی جائے گی۔‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ خدا کی مرضی ابھی تک زمین پر پوری کیوں نہیں ہو رہی ہے؟‏

۱۹ ہرمجدون کی جنگ کے ذریعے خدا کی بادشاہت کیا انجام دے گی؟‏ غور کریں کہ زمین کے لئے خدا کی مرضی یہی تھی کہ انسان اُس کی خدمت کریں اور فردوس میں ہمیشہ کی زندگی سے لطف اُٹھائیں۔‏ لیکن آج ایسا کیوں نہیں ہو رہا؟‏ کیونکہ ہم گُناہ کے داغ کے ساتھ پیدا ہوئے ہیں اور بیمار پڑتے اور مر جاتے ہیں۔‏ لیکن جیسا کہ ہم نے اِس کتاب کے پانچویں باب میں سیکھا تھا یسوع نے اپنی جان کی قربانی اِس لئے دی تھی تاکہ ہمیں ہمیشہ کی زندگی پانے کا موقع ملے۔‏ آپ کو یوحنا کی انجیل میں پائے جانے والے یہ الفاظ یاد ہوں گے:‏ ”‏خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔‏“‏—‏یوحنا ۳:‏۱۶‏۔‏

۲۰ بدکار لوگوں کی وجہ سے بھی خدا کی مرضی زمین پر پوری نہیں ہو رہی ہے۔‏ آجکل بہت سے لوگ جھوٹ بولتے،‏ دھوکا دیتے اور بداخلاقی کرتے ہیں۔‏ ایسے لوگ نہیں چاہتے کہ خدا کی مرضی پوری ہو۔‏ بدکار اور شریر لوگوں کو خدا کے روزِعظیم کی لڑائی یعنی ہرمجدون کے دوران تباہ کر دیا جائے گا۔‏ (‏زبور ۳۷:‏۱۰‏)‏ خدا کی مرضی زمین پر اس وجہ سے بھی نہیں ہو رہی کیونکہ انسانی حکمران لوگوں کو خدا کی مرضی پوری کرنے کی حوصلہ‌افزائی نہیں کرتے۔‏ بہتیری حکومتیں کمزور یا پھر ظالم ثابت ہوئی ہیں۔‏ اور کئی حکومتوں نے تو بہت سے ناجائز کام کئے ہیں۔‏ انسانی حکمرانوں کے بارے میں خدا کے کلام میں یہ سچائی پائی جاتی ہے کہ ”‏ایک شخص دوسرے پر حکومت کرکے اپنے اُوپر بلا لاتا ہے۔‏“‏—‏واعظ ۸:‏۹‏۔‏

۲۱.‏ خدا کی بادشاہت کے ذریعے اُس کی مرضی کیسے پوری ہوگی؟‏

۲۱ ہرمجدون کے بعد انسان پر صرف ایک حکومت راج کرے گی اور یہ خدا کی بادشاہت ہوگی۔‏ یہ بادشاہت خدا کی مرضی پوری کرے گی اور انسانوں کے لئے برکات کا باعث بنے گی۔‏ مثال کے طور پر اِس بادشاہت کے ذریعے خدا شیطان اور دوسرے بُرے فرشتوں کو ختم کر دے گا۔‏ (‏مکاشفہ ۲۰:‏۱-‏۳‏)‏ یسوع مسیح کی جان کی قربانی کی بِنا پر خدا کے وفادار لوگ نہ تو بیمار ہوں گے اور نہ ہی اُن کو مرنا پڑے گا۔‏ اِس کی بجائے وہ ہمیشہ تک زندہ رہ سکیں گے۔‏ (‏مکاشفہ ۲۲:‏۱-‏۳‏)‏ یہ زمین ایک فردوس بن جائے گی اور اِس طرح خدا کی مرضی اِس زمین پر پوری ہوگی اور اُس کا نام بھی پاک مانا جائے گا۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ زمین پر صرف ایسے لوگ ہی رہیں گے جو خدا کے نام کی ستائش کریں گے۔‏

خدا کی مرضی زمین پر کب پوری ہوگی؟‏

۲۲.‏ کیا خدا کی بادشاہت نے اس وقت حکمرانی شروع کی تھی جب یسوع زمین پر تھا؟‏ کیا خدا کی بادشاہت نے اُسی وقت حکمرانی کرنا شروع کی تھی جب یسوع آسمان پر واپس چلا گیا تھا؟‏

۲۲ جس وقت یسوع نے اپنے شاگردوں سے یوں دُعا کرنے کو کہا کہ ”‏تیری بادشاہی آئے“‏ تو یہ بالکل واضح تھا کہ اُس وقت خدا کی بادشاہت حکمرانی نہیں کر رہی تھی۔‏ کیا خدا کی بادشاہت نے اُسی وقت حکمرانی کرنا شروع کی تھی جب یسوع آسمان پر واپس چلا گیا تھا؟‏ جی‌نہیں۔‏ ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟‏ یہ بات زبور ۱۱۰:‏۱ میں درج پیشینگوئی سے واضح ہوتی ہے،‏ جہاں لکھا ہے کہ ”‏یہوؔواہ نے میرے خداوند سے کہا تُو میرے دہنے ہاتھ بیٹھ جب تک کہ مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں کی چوکی نہ کر دوں۔‏“‏ پطرس رسول اور پولس رسول دونوں نے کہا تھا کہ یہ پیشینگوئی یسوع مسیح پر لاگو ہوتی ہے۔‏ (‏اعمال ۲:‏ ۳۲-‏۳۵؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ اس کا مطلب ہے کہ آسمان پر جا کر یسوع خدا کے دہنے ہاتھ بیٹھ گیا۔‏ وہ اُس وقت کے انتظار میں تھا جب خدا اُسے حکمرانی شروع کرنے کا حکم دیتا۔‏

۲۳.‏ (‏ا)‏ خدا کی بادشاہت نے کب حکمرانی کرنا شروع کر دی تھی؟‏ (‏ب)‏ اگلے باب میں آپ کیا سیکھیں گے؟‏

۲۳ یسوع کو کب تک انتظار کرنا پڑا؟‏ سن ۱۸۸۰ کے لگ‌بھگ بائبل کا مطالعہ کرنے والے ایک گروہ نے پاک صحائف میں درج پیشینگوئیوں پر غوروخوض کِیا۔‏ اُنہوں نے یہ نتیجہ اخذ کِیا کہ یسوع کو حکمرانی کرنے کیلئے سن ۱۹۱۴ عیسوی تک انتظار کرنا پڑیگا۔‏ (‏اِس موضوع پر مزید معلومات کیلئے اِس کتاب کے صفحہ ۲۱۵-‏۲۱۸ کو دیکھیں۔‏)‏ دُنیا کے حالات اور خدا کے کلام میں درج پیشینگوئیوں کی تکمیل سے واضح ہوتا ہے کہ سن ۱۹۱۴ سے یسوع مسیح نے خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر حکمرانی کرنا شروع کر دی تھی۔‏ لہٰذا ہم اس خاص دَور میں رہ رہے ہیں جس میں شیطان کے پاس ”‏تھوڑا ہی سا وقت باقی ہے۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۱۲:‏۱۲؛‏ زبور ۱۱۰:‏۲‏)‏ ہم یقین کیساتھ کہہ سکتے ہیں کہ بہت جلد خدا کی بادشاہت کے ذریعے خدا کی مرضی اِس زمین پر پوری ہوگی۔‏ یہ ہمارے لئے واقعی خوشخبری ہے۔‏ کیا آپ مانتے ہیں کہ ہم اس خاص دَور میں رہ رہے ہیں؟‏ اگلے باب میں آپ سیکھینگے کہ پاک صحائف اس دَور کے بارے میں کیا تعلیم دیتے ہیں۔‏

پاک صحائف کی تعلیم یہ ہے

▪ خدا کی بادشاہت ایک آسمانی حکومت ہے جس میں یسوع مسیح اور زمین سے لئے گئے ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ اشخاص حکمرانی کرتے ہیں۔‏—‏مکاشفہ ۱۴:‏۱،‏ ۴‏۔‏

▪ خدا کی بادشاہت نے سن ۱۹۱۴ عیسوی میں حکمرانی کرنا شروع کر دی تھی اور اُس وقت شیطان کو آسمان سے زمین پر گِرا دیا گیا۔‏—‏مکاشفہ ۱۲:‏۹‏۔‏

▪ بہت جلد خدا کی بادشاہت انسانی حکومتوں کو تباہ کرکے اِس زمین کو فردوس میں تبدیل کرے گی۔‏—‏مکاشفہ ۱۶:‏۱۴،‏ ۱۶‏۔‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۸۳ پر تصویریں]‏

جب سے شیطان اور اُس کے فرشتوں کو آسمان سے نکال دیا گیا ہے،‏ زمین پر مصیبتیں بڑھ گئی ہیں۔‏ لیکن یہ مصیبتیں جلد ہی ختم ہو جائیں گی

‏[‏صفحہ ۸۴،‏ ۸۵ پر تصویر]‏

خدا کی بادشاہت کے ذریعے خدا کی مرضی جیسے آسمان پر پوری ہو رہی ہے اسی طرح زمین پر بھی پوری ہوگی