مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب 126

پطرس کا یسو‌ع کو جاننے سے اِنکار

پطرس کا یسو‌ع کو جاننے سے اِنکار

متی 26:‏69-‏75 مرقس 14:‏66-‏72 لُو‌قا 22:‏54-‏62 یو‌حنا 18:‏15-‏18،‏ 25-‏27

  • پطرس نے یسو‌ع مسیح کو جاننے سے اِنکار کِیا

جب یسو‌ع مسیح کو گتسمنی کے باغ میں گِرفتار کِیا گیا تو رسو‌ل ڈر کے مارے اُنہیں چھو‌ڑ کر بھاگ گئے تھے۔ لیکن پھر پطرس او‌ر ”‏ایک اَو‌ر شاگرد“‏ (‏غالباً یو‌حنا)‏ و‌اپس مُڑے۔ (‏یو‌حنا 18:‏15؛‏ 19:‏35؛‏ 21:‏24‏)‏ و‌ہ یسو‌ع مسیح کے پیچھے پیچھے حنّا کے گھر پہنچ گئے۔ پھر جب حنّا نے یسو‌ع کو کاہنِ‌اعظم کائفا کے گھر بھجو‌ایا تو و‌ہ دو‌نو‌ں بھی کافی فاصلہ رکھ کر اُن کے پیچھے گئے۔ اُنہیں اپنی جان کا بھی ڈر تھا او‌ر ساتھ ہی ساتھ اپنے مالک کی بھی فکر تھی۔‏

یو‌حنا، کاہنِ‌اعظم کے و‌اقف‌کار تھے اِس لیے و‌ہ اُس کے گھر کے صحن میں داخل ہو سکے جبکہ پطرس باہر درو‌ازے کے پاس ہی کھڑے رہے۔ پھر یو‌حنا نے و‌اپس آ کر اُس نو‌کرانی سے بات کی جو گھر کی چو‌کیداری کر رہی تھی او‌ر پطرس کو بھی اندر لے آئے۔‏

اُس رات بہت سردی تھی اِس لیے صحن میں بیٹھے لو‌گو‌ں نے انگیٹھی میں آگ جلائی ہو‌ئی تھی۔ پطرس صحن میں اُن کے ساتھ بیٹھ گئے تاکہ ”‏دیکھ سکیں کہ [‏یسو‌ع کے ساتھ]‏ آگے کیا ہو‌تا ہے۔“‏ (‏متی 26:‏58‏)‏ مگر جب گھر کی چو‌کیداری کرنے و‌الی نو‌کرانی نے پطرس کو آگ کی رو‌شنی میں دیکھا تو اُس نے کہا:‏ ”‏کہیں تُم بھی تو اُس آدمی کے شاگرد نہیں؟“‏ (‏یو‌حنا 18:‏17‏)‏ اُس نو‌کرانی کے علاو‌ہ اَو‌ر بھی لو‌گ پطرس کو پہچان گئے او‌ر اُن پر یسو‌ع کے ساتھی ہو‌نے کا اِلزام لگانے لگے۔—‏متی 26:‏69،‏ 71-‏73؛‏ مرقس 14:‏70‏۔‏

پطرس بہت گھبرا گئے او‌ر یسو‌ع کو جاننے سے اِنکار کرنے لگے۔ اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏مَیں نہ تو اُس آدمی کو جانتا ہو‌ں او‌ر نہ ہی مجھے سمجھ آ رہا ہے کہ تُم کیا کہہ رہی ہو۔“‏ (‏مرقس 14:‏67، 68‏)‏ و‌ہ تو قسم کھا کر یہ بھی کہنے لگے:‏ ”‏اگر مَیں جھو‌ٹ بو‌لو‌ں تو مجھ پر لعنت ہو۔ مَیں و‌اقعی اُس آدمی کو نہیں جانتا۔“‏—‏متی 26:‏74‏۔‏

اِس دو‌ران کائفا کے گھر کی اُو‌پر و‌الی منزل میں یسو‌ع مسیح پر مُقدمہ چل رہا تھا۔ ہو سکتا ہے کہ پطرس صحن سے اُن گو‌اہو‌ں کو دیکھ سکتے تھے جو یسو‌ع کے خلاف گو‌اہی دینے کے لیے آ جا رہے تھے۔‏

لو‌گو‌ں کو معلو‌م تھا کہ پطرس جھو‌ٹ بو‌ل رہے ہیں کیو‌نکہ اُن کی بو‌لی سے صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ و‌ہ گلیل سے ہیں۔ اِس کے علاو‌ہ و‌ہاں اُس آدمی کا ایک رشتےدار بھی تھا جس کا کان پطرس نے اُڑا دیا تھا۔ جب اُس نے پطرس کو دیکھا تو اُس نے کہا:‏ ”‏بےشک مَیں نے تمہیں اُس آدمی کے ساتھ باغ میں دیکھا تھا!‏“‏ لیکن پطرس نے تیسری بار یسو‌ع کو جاننے سے اِنکار کِیا۔ اُسی و‌قت ایک مُرغے نے بانگ دی۔ یو‌ں یسو‌ع مسیح کی پیش‌گو‌ئی پو‌ری ہو گئی۔—‏یو‌حنا 13:‏38؛‏ 18:‏26، 27‏۔‏

اُس و‌قت یسو‌ع مسیح بالکو‌نی میں کھڑے تھے جو صحن کی طرف تھی۔ اُنہو‌ں نے مُڑ کر سیدھا پطرس کی طرف دیکھا۔ ذرا سو‌چیں کہ اُس و‌قت پطرس پر کیا گزری ہو‌گی‏۔ اُنہیں و‌ہ بات یاد آئی جو یسو‌ع نے چند ہی گھنٹے پہلے عیدِفسح کا کھانا کھاتے و‌قت اُن سے کہی تھی۔ اُنہیں احساس ہو‌ا کہ اُنہو‌ں نے کتنی سنگین غلطی کی ہے او‌ر و‌ہ باہر جا کر پھو‌ٹ پھو‌ٹ کر رو‌نے لگے۔—‏لُو‌قا 22:‏61، 62‏۔‏

مگر پطرس اِتنی بڑی غلطی کیسے کر بیٹھے؟ اُنہیں تو اِس بات پر بڑا اِعتماد تھا کہ اُن کا ایمان مضبو‌ط ہے او‌ر و‌ہ مرتے دم تک یسو‌ع مسیح کے و‌فادار رہیں گے۔ تو پھر اُنہو‌ں نے اپنے مالک کو جاننے سے اِنکار کیو‌ں کِیا؟ دراصل ایک ایسی صو‌رتحال پیدا ہو گئی تھی جس کی پطرس نے تو‌قع نہیں کی تھی۔ اُن کے مالک کے بارے میں جھو‌ٹی باتیں کہی جا رہی تھیں او‌ر اُنہیں مُجرم قرار دیا جا رہا تھا۔ اب جبکہ پطرس کو یسو‌ع کا دِفاع کرنے کا مو‌قع ملا تو اُنہو‌ں نے اُن سے مُنہ مو‌ڑ لیا۔ و‌ہ اُس شخص کا ساتھ دینے سے پیچھے ہٹ گئے جو ”‏ہمیشہ کی زندگی کی باتیں“‏ کرتا تھا۔—‏یو‌حنا 6:‏68‏۔‏

پطرس کے ساتھ جو کچھ ہو‌ا، اِس سے ہم کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟ کبھی کبھار ہم پر ایسی آزمائشیں آتی ہیں جن کی ہم تو‌قع نہیں کرتے۔ اگر ہم ایسی آزمائشو‌ں سے نمٹنے کے لیے تیاری نہیں کرتے تو ہم سیدھی راہ سے بھٹک سکتے ہیں، پھر چاہے ہمارا ایمان کتنا ہی مضبو‌ط کیو‌ں نہ ہو۔ دُعا ہے کہ ہم سب پطرس کی مثال سے عبرت حاصل کریں۔‏