مواد فوراً دِکھائیں

‏”‏آخری زمانے“‏ یا ’‏آخری وقت‘‏ کی نشانی کیا ہے؟‏

‏”‏آخری زمانے“‏ یا ’‏آخری وقت‘‏ کی نشانی کیا ہے؟‏

پاک کلام کا جواب

 پاک کلام میں ایسے واقعات اور حالات کے بارے میں بتایا گیا ہے جو ”‏دُنیا کے آخری زمانے“‏ میں ہوں گے۔ (‏متی 24:‏3‏)‏ پاک کلام میں اِس زمانے کو ’‏آخری زمانہ‘‏ اور ’‏آخری وقت‘‏ کہا گیا ہے۔—‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏1؛‏ دانی‌ایل 8:‏19‏۔‏

پاک کلام سے ”‏آخری زمانے“‏ کے بارے میں کچھ پیش‌گوئیاں

 پاک کلام میں ایسی بہت سی باتوں کی پیش‌گوئی کی گئی تھی جو آخری زمانے کی ”‏نشانی“‏ ہونی تھیں۔ (‏لُوقا 21:‏7‏)‏ نیچے کچھ ایسی پیش‌گوئیاں ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں:‏

 پوری دُنیا میں جنگیں ہوں گی۔‏ یسوع مسیح نے یہ پیش‌گوئی کی تھی:‏ ”‏قومیں ایک دوسرے پر چڑھائی کریں گی اور سلطنتیں ایک دوسرے کے خلاف اُٹھیں گی۔“‏ (‏متی 24:‏7‏)‏ اِسی طرح مکاشفہ 6:‏4 میں ایک گُھڑسوار کے بارے میں پیش‌گوئی کی گئی تھی جو جنگ کی طرف اِشارہ کرتا ہے اور جو ”‏زمین پر سے امن اُٹھا لینے کا اِختیار“‏ رکھتا ہے۔‏

 قحط پڑیں گے۔‏ یسوع مسیح نے یہ پیش‌گوئی کی تھی:‏ ”‏جگہ جگہ قحط پڑیں گے۔“‏ (‏متی 24:‏7‏)‏ مکاشفہ کی کتاب میں ایک اَور گُھڑسوار کی بھی پیش‌گوئی کی گئی تھی جس کے نکلنے پر بہت سی جگہوں پر قحط پڑ جانا تھا۔—‏مکاشفہ 6:‏5، 6‏۔‏

 بڑے بڑے زلزلے آئیں گے۔‏ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”‏جگہ جگہ زلزلے آئیں گے۔“‏ (‏متی 24:‏7؛‏ لُوقا 21:‏11‏)‏ دُنیا بھر میں اِن شدید زلزلوں کی وجہ سے لوگوں کو اَور زیادہ مصیبتوں کا سامنا ہوگا اور بہت سے لوگوں کی جانیں چلی جائیں گی۔‏

 بیماریاں پھیلیں گی۔‏ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”‏وبائی بیماریاں پھیل جائیں گی۔“‏—‏لُوقا 21:‏11‏، اُردو جیو ورشن۔‏

 جُرم میں اِضافہ ہو جائے گا۔‏ حالانکہ لوگ سینکڑوں سالوں سے جُرم کرتے آ رہے ہیں لیکن یسوع مسیح نے پیش‌گوئی کی کہ آخری زمانے میں ”‏بُرائی بہت بڑھ جائے گی۔“‏—‏متی 24:‏12‏۔‏

 اِنسان زمین کو تباہ‌وبرباد کریں گے۔‏ مکاشفہ 11:‏18 میں پہلے سے بتا دیا گیا تھا کہ اِنسان ”‏زمین کو تباہ“‏ کریں گے۔ وہ ایسا کئی طریقوں سے کر رہے ہیں۔ وہ نہ صرف زمین پر بُرے کام کر رہے ہیں بلکہ وہ اِس کے ماحول کو بھی برباد کر رہے ہیں۔‏

 لوگ بگڑ جائیں گے۔‏ پاک کلام میں بتایا گیا تھا کہ لوگ ”‏ناشکر، بے‌وفا، .‏.‏.‏ ضدی، بدنامی کرنے والے، بے‌ضبط، وحشی، نیکی کے دُشمن، دھوکے‌باز، ہٹ‌دھرم اور گھمنڈی ہوں گے۔“‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏1-‏4‏)‏ آج لوگوں میں یہ باتیں اِتنی زیادہ نظر آنے لگی ہیں کہ آخری زمانے کے بارے میں واقعی یہ کہا جا سکتا ہے کہ اِس میں ”‏مشکل وقت آئے گا۔“‏

 خاندان ٹوٹ جائیں گے۔‏ پاک کلام میں پیش‌گوئی کر دی گئی تھی کہ بہت سے لوگ ”‏خاندانی محبت سے خالی“‏ ہوں گے اور بچے ”‏ماں باپ کے نافرمان“‏ ہوں گے۔—‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏2، 3‏۔‏

 لوگوں کے دل سے خدا کی محبت ختم ہو جائے گی۔‏ یسوع مسیح نے پیش‌گوئی کی تھی:‏ ”‏زیادہ‌تر لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔“‏ (‏متی 24:‏12‏)‏ یسوع یہ کہہ رہے تھے کہ بہت سے لوگ خدا سے دُور ہو جائیں گے۔ اِسی طرح پاک کلام کی ایک اَور آیت میں بتایا گیا ہے کہ آخری زمانے میں ایسے لوگ ”‏خدا سے پیار کرنے کی بجائے موج مستی سے پیار کریں گے۔“‏—‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏4‏۔‏

 لوگ مذہبی ہونے کا دِکھاوا کریں گے۔‏ پاک کلام میں یہ پیش‌گوئی کر دی گئی تھی کہ لوگ ”‏دِکھنے میں تو بڑے خداپرست لگیں گے لیکن اُن کا طرزِزندگی خدا کے حکموں کے مطابق نہیں ہوگا۔“‏—‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏5‏۔‏

 پاک کلام میں لکھی پیش‌گوئیاں اَور اچھی طرح سے سمجھ آ جائیں گی۔‏ دانی‌ایل کی کتاب میں پیش‌گوئی کی گئی تھی کہ ”‏آخری وقت“‏ میں پاک کلام کی سچائیوں کے حوالے سے بہت سے لوگوں کے ”‏علم میں اِضافہ ہوتا جائے گا۔“‏ اِس میں آخری زمانے کے بارے میں کی گئی پیش‌گوئیوں کو اَور اچھی طرح سے سمجھنا بھی شامل ہے۔—‏دانی‌ایل 12:‏4‏، اُردو جیو ورشن۔‏

 پوری دُنیا میں مُنادی ہوگی۔‏ یسوع مسیح نے پیش‌گوئی کی تھی:‏ ”‏بادشاہت کی خوش‌خبری کی مُنادی ساری دُنیا میں کی جائے گی تاکہ سب قوموں کو گواہی ملے۔“‏—‏متی 24:‏14‏۔‏

 زیادہ تر لوگ اِس بات پر کوئی توجہ نہیں دیں گے کہ یہ دُنیا ختم ہونے والی ہے، یہاں تک کہ وہ اِس بات کا مذاق اُڑائیں گے۔‏ یسوع مسیح نے بتا دیا تھا کہ زیادہ‌تر لوگ دُنیا کے بگڑتے حالات کو دیکھ کر بھی اِس بات پر دھیان نہیں دیں گے کہ اِس کا خاتمہ نزدیک ہے۔ (‏متی 24:‏37-‏39‏)‏ اِتنا ہی نہیں، بائبل میں یہ پیش‌گوئی بھی کی گئی تھی کہ کچھ لوگ تو اِن باتوں کا ”‏مذاق اُڑائیں گے“‏ اور کہیں گے کہ اِن سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ خاتمہ آنے والا ہے۔—‏2-‏پطرس 3:‏3، 4‏۔‏

 سب کی سب پیش‌گوئیاں پوری ہوں گی۔‏ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ آخری زمانے کے بارے میں کی گئی بس کچھ ہی پیش گوئیاں پوری نہیں ہوں گی یا ایسا نہیں ہوگا کہ اِن میں سے زیادہ تر پیش گوئیاں پوری ہو جائیں گی۔ اِس کی بجائے سب کی سب پیش‌گوئیاں ایک ہی وقت میں پوری ہوں گی۔—‏متی 24:‏33‏۔‏

کیا ہم ”‏آخری زمانے“‏ میں رہ رہے ہیں؟‏

 جی۔ دُنیا کے حالات اور پاک کلام میں واقعات کی جو ترتیب بتائی گئی ہے، اُس سے پتہ چلتا ہے کہ آخری زمانہ 1914ء میں شروع ہوا تھا جب پہلی عالمی جنگ چھڑی تھی۔ یہ جاننے کے لیے کہ دُنیا کے حالات سے کیسے ثابت ہوتا ہے کہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں، اِس ویڈیو کو دیکھیں:‏

 1914ء میں خدا کی بادشاہت نے آسمان پر حکمرانی شروع کر دی تھی اور اِس بادشاہت نے سب سے پہلا کام یہ کِیا کہ اِس نے شیطان اِبلیس اور بُرے فرشتوں کو آسمان سے نکال دیا اور اُن کی کارروائیوں کو زمین تک محدود کر دیا۔ (‏مکاشفہ 12:‏7-‏12‏)‏ اِنسانوں پر شیطان کا اثر اِس بات سے نظر آتا ہے کہ بہت سے لوگوں کے رویے اور کام اِنتہائی بُرے ہیں جس کی وجہ سے ”‏آخری زمانے“‏ میں زندگی بہت مشکل ہو گئی ہے۔—‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏1‏۔‏

 اِس وجہ سے بہت سے لوگ بڑے پریشان ہو گئے ہیں۔ وہ اِس بات کی وجہ سے کافی فکرمند ہیں کہ معاشرہ بگڑتا جا رہا ہے۔ کچھ کو تو یہ بھی ڈر ہے کہ وہ وقت زیادہ دُور نہیں جب اِنسانیت کا نام‌ونشان ہی مٹ جائے گا۔‏

 لیکن کچھ لوگ ایسے ہیں جو دُنیا کے حالات کی وجہ سے پریشان تو ہیں لیکن وہ مستقبل کے حوالے سے بہت اچھی اُمید رکھتے ہیں۔ اُنہیں اِس بات کا پکا یقین ہے کہ بہت جلد خدا کی بادشاہت زمین سے ہر پریشانی کو جڑ سے ختم کر دے گی۔ (‏دانی‌ایل 2:‏44؛‏ مکاشفہ 21:‏3، 4‏)‏ وہ صبر سے خدا کے وعدوں کے پورے ہونے کا اِنتظار کر رہے ہیں اور اُنہیں یسوع مسیح کی اِس بات سے بہت تسلی ملتی ہے:‏ ”‏جو شخص آخر تک ثابت‌قدم رہے گا، وہ نجات پائے گا۔“‏—‏متی 24:‏13؛‏ میکاہ 7:‏7‏۔‏