مواد فوراً دِکھائیں

گھریلو زندگی کو خوشگوار بنائیں

اگر میرے بچے پر دھونس جمائی جاتی ہے تو مَیں کیا کروں؟‏

اگر میرے بچے پر دھونس جمائی جاتی ہے تو مَیں کیا کروں؟‏

 فرض کریں کہ آپ کا بچہ آپ کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ سکول میں کوئی بچہ اُس پر دھونس جماتا ہے۔ آپ کیا کریں گے؟ کیا آپ سکول والوں سے کہیں گے کہ وہ دھونس جمانے والے بچے کو سزا دیں؟ یا کیا آپ اپنے بچے کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینا سکھائیں گے؟ اِس حوالے سے کوئی بھی قدم اُٹھانے سے پہلے ذرا غور کریں کہ دھونس جمانے میں کیا کچھ شامل ہے اور کیا نہیں۔‏ a

 اِن باتوں کو ذہن میں رکھیں

 دھونس جمانے سے کیا مُراد ہے؟‏ دھونس جمانے کا مطلب کسی کو جان بُوجھ کر اور مسلسل جسمانی یا جذباتی اذیت دینا ہے۔ لہٰذا دھونس جمانے میں ہر طرح کی بے‌عزتی اور بدسلوکی شامل نہیں ہے۔‏

 یاد رکھیں:‏ کبھی کبھار لوگ تھوڑا بہت پریشان یا تنگ کرنے کو بھی دھونس جمانا سمجھ لیتے ہیں۔ لیکن اگر آپ والدین چھوٹے چھوٹے معاملوں میں بھی اپنے بچے کی طرف سے لڑنے کے لیے تیار ہو جائیں گے تو اِس کا آپ کے بچے کو نقصان ہو سکتا ہے۔ کیسا نقصان؟ ایسی صورت میں آپ کا بچہ لڑائی جھگڑوں کو نمٹانا نہیں سیکھ پائے گا۔ اِختلافات کو سلجھانا ایک ایسی صلاحیت ہے جس کی آپ کے بچے کو اب بھی ضرورت ہے اور مستقبل میں بھی پڑے گی۔‏

 پاک کلام کا اصول:‏ ‏”‏غصہ کرنے میں جلدی نہ کر۔“‏—‏واعظ 7:‏9‏،‏ اُردو جیو ورشن۔‏

 خلاصہ:‏ بعض صورتحال ایسی ہو سکتی ہیں جن میں شاید آپ کو معاملے میں پڑنا پڑے۔ لیکن بعض صورتوں میں اگر آپ معاملے میں نہیں پڑتے تو اِس کا آپ کے بچے کو فائدہ ہو سکتا ہے یعنی وہ خود مشکلات کا سامنا کرنا اور اِختلافات کو سلجھانا سیکھ سکتا ہے۔—‏کُلسّیوں 3:‏13‏۔‏

 لیکن اگر آپ کے بچے کو جان بُوجھ کر اور مسلسل ہراساں کِیا جا رہا ہے تو پھر آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

 آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

  •   صبر سے اپنے بچے کی بات سنیں۔ اِن دو باتوں کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ پہلی بات یہ کہ آپ کے بچے کے ساتھ ہو کیا رہا ہے۔ اور دوسری بات یہ کہ اُس پر دھونس کیوں جمائی جا رہی ہے۔ کسی بھی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے ساری معلومات حاصل کر لیں۔ خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا کہانی کا کوئی دوسرا رُخ بھی ہو سکتا ہے؟“‏ معاملے کی پوری تفصیل جاننے کے لیے شاید آپ کو اپنے بچے کے ٹیچر یا دوسرے بچے کے والدین سے بات کرنی پڑے۔‏

     پاک کلام کا اصول:‏ ‏”‏جو بات سننے سے پہلے اُس کا جواب دے یہ اُس کی حماقت اور خجالت ہے۔“‏—‏امثال 18:‏13‏۔‏

  •   اگر آپ کے بچے پر دھونس جمائی جا رہی ہے تو اُسے یہ سمجھانے کی کوشش کریں کہ اُس کا ردِعمل بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ مثال کے طور پر پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏نرم جواب قہر کو دُور کر دیتا ہے پر کرخت باتیں غضب‌انگیز ہیں۔“‏ (‏امثال 15:‏1‏)‏ اگر آپ کا بچہ ادلے کا بدلہ لینے کی کوشش کرے گا تو یہ ترکیب اُلٹی پڑ سکتی ہے اور اُس پر اَور زیادہ دھونس جمائی جا سکتی ہے۔‏

     پاک کلام کا اصول:‏ ‏”‏نقصان کے بدلے کسی کا نقصان نہ کریں اور بے‌عزتی کے بدلے کسی کی بے‌عزتی نہ کریں۔“‏‏—‏1-‏پطرس 3:‏9‏۔‏

  •   اپنے بچے کو سمجھائیں کہ اگر وہ بدلہ لینے کی کوشش نہیں کرتا تو اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ کمزور ہے۔ اِس کی بجائے ایسا کرنے سے وہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ مضبوط ہے اور دوسروں کے ہاتھ کی کٹھ‌پتلی نہیں بن رہا۔ بدلہ نہ لینے سے آپ کا بچہ دھونس جمانے والے کی طرح بنے بغیر اُسے ہرا رہا ہوگا۔‏

     یہ ساری باتیں اُس وقت خاص طور پر آپ کے بچے کے کام آ سکتی ہیں اگر اُسے سوشل میڈیا پر ہراساں کِیا جا رہا ہے۔ اگر آپ کا بچہ سوشل میڈیا پر تلخ پیغامات لینے دینے میں لگا رہے گا تو اِس طرح دوسرا شخص اپنی حرکت سے باز نہیں آئے گا۔ ایک اَور نقصان یہ ہو سکتا ہے کہ وہ شخص اُلٹا آپ کے بچے پر یہ اِلزام لگا سکتا ہے کہ وہ اُس پر دھونس جما رہا ہے۔ دھونس جمانے والوں سے نمٹنے کا بہترین حل کبھی کبھار یہ ہوتا ہے کہ اُنہیں پلٹ کر کوئی جواب نہ دیا جائے۔ اگر آپ کا بچہ ایسا کرے گا تو غالباً دوسرا شخص یہ سمجھ جائے گا کہ اُس کا یہ حربہ کام نہیں آ رہا۔ اور یوں شاید وہ آپ کے بچے کو ہراساں کرنا بند کر دے۔‏

     پاک کلام کا اصول:‏ ‏”‏لکڑی نہ ہونے سے آگ بجھ جاتی ہے۔“‏—‏امثال 26:‏20‏۔‏

  •   بعض صورتوں میں حل یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ کا بچہ ایسے لوگوں اور جگہوں سے دُور رہے جہاں اُس پر دھونس جمائی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کے بچے کو پتہ ہے کہ فلاں راستے پر دھونس جمانے والا شخص یا گروہ ہو سکتا ہے تو وہ کسی فرق راستے سے جا سکتا ہے۔‏

     پاک کلام کا اصول:‏ ‏”‏ہوشیار بلا کو دیکھ کر چھپ جاتا ہے لیکن نادان بڑھے چلے جاتے اور نقصان اُٹھاتے ہیں۔“‏—‏امثال 22:‏3‏۔‏

شاید آپ کو اپنے بچے کے ٹیچر یا دوسرے بچے کے والدین سے بات کرنی پڑے۔‏

 یہ کریں:‏ اپنے بچے کے ساتھ بات کریں کہ وہ کون کون سے اِقدام اُٹھا سکتا ہے۔ پھر اُس سے کہیں کہ وہ اِن اِقدامات کے فائدوں اور نقصانات کے بارے میں سوچے۔ مثال کے طور پر:‏

  •  اگر وہ دھونس جمانے والے بچے کی حرکتوں کو نظرانداز کرے گا تو کیا ہو سکتا ہے؟‏

  •  اگر وہ پورے اِعتماد سے اُسے باز آنے کے لیے کہے گا تو کیا ہوگا؟‏

  •  اگر وہ سکول والوں کو اِس معاملے سے آگاہ کرے گا تو کیا ہوگا؟‏

  •  کیا وہ بات کو مذاق میں ٹال کر دھونس جمانے والے بچے کا مُنہ بند کروا سکتا ہے؟‏

 چاہے آپ کے بچے کو سوشل میڈیا پر ہراساں کِیا جائے یا سکول میں یا کسی اَور جگہ پر، ہر معاملے میں صورتحال فرق ہو سکتی ہے۔ لہٰذا اپنے بچے کے ساتھ مل کر کوئی ایسا حل تلاش کریں جو واقعی کام آئے۔ اور ایک اچھے دوست کے طور پر اُسے یقین دِلائیں کہ آپ اِس مشکل وقت میں اُس کے ساتھ کھڑے ہیں۔‏

 پاک کلام کا اصول:‏ ‏”‏دوست ہر وقت محبت دِکھاتا ہے۔“‏—‏امثال 17:‏17‏۔‏

a اگرچہ اِس مضمون میں لڑکے کا ذکر کِیا گیا ہے لیکن اِس میں جن اصولوں پر بات کی گئی ہے، وہ لڑکے اور لڑکیوں دونوں پر لاگو ہوتے ہیں۔‏