مواد فوراً دِکھائیں

یہوواہ کے گواہ سالگرہ کیوں نہیں مناتے؟‏

یہوواہ کے گواہ سالگرہ کیوں نہیں مناتے؟‏

 ہم سالگرہ اِس لیے نہیں مناتے کیونکہ یہ خدا کو پسند نہیں ہے۔ سچ ہے کہ خدا کے کلام میں سالگرہ منانے سے صاف صاف منع نہیں کِیا گیا لیکن اِس میں کچھ ایسے اصول بتائے گئے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ خدا سالگرہ منانے کو کیسا خیال کرتا ہے۔ اِس سلسلے میں کچھ باتوں پر غور کریں۔‏

  1.   سالگرہ کے رسم و رواج کا تعلق غیب دانی سے ہے۔‏ ایک اِنسائیکلوپیڈیا میں سالگرہ کے آغاز کے بارے میں لکھا ہے کہ قدیم زمانے میں لوگوں کا خیال تھا کہ ”‏ایک شخص کی سالگرہ پر بدروحیں اُس پر حملہ کرتی ہیں۔ .‏.‏.‏ لیکن اگر اُس کے دوست اُس سے ملنے آئیں اور اُسے دُعائیں دیں تو وہ اِن حملوں سے محفوظ رہے گا۔“‏ کتاب سالگرہ کی تاریخ میں لکھا ہے کہ قدیم زمانے میں لوگ بچے کی پیدائش کی تاریخ لکھ لیتے تھے تاکہ علمِ نجوم کی مدد سے ”‏اُس کا زائچہ یا کنڈلی تیار کی جا سکے۔“‏ اِس کتاب میں یہ بھی لکھا ہے کہ ”‏لوگ مانتے تھے کہ سالگرہ کی موم بتیوں میں ایک خاص جادو ہوتا ہے جس سے خواہشیں پوری ہو جاتی ہیں۔“‏—‏یہ کتاب انگریزی میں دستیاب ہے۔‏

      لیکن کتابِ مُقدس میں خدا نے جادوٹونے اور غیب دانی سے منع کِیا ہے۔ (‏اِستثنا 18:‏14؛‏ گلتیوں 5:‏19-‏21‏)‏ خدا نے قدیم شہر بابل کو اِسی وجہ سے سزا سنائی کہ اُس کے باشندے علمِ نجوم کے ذریعے غیب کا حال بتاتے تھے۔ (‏یسعیاہ 47:‏11-‏15‏)‏ یہوواہ کے گواہ ہر رواج کے خلاف نہیں ہیں لیکن اگر خدا کے کلام میں کسی بات کے بارے میں واضح ہدایت موجود ہے تو ہم اِسے نظرانداز نہیں کرتے۔‏

  2.   یسوع مسیح کے اِبتدائی پیروکار سالگرہ نہیں مناتے تھے۔‏ ایک اِنسائیکلوپیڈیا میں کہا گیا:‏ ”‏پہلی صدی کے مسیحی جنم دن منانے کو بُت پرستوں کا رواج خیال کرتے تھے۔“‏ ‏(‏دی ورلڈ بُک اِنسائیکلوپیڈیا)‏ کتابِ مُقدس کے مطابق مسیحیوں کو یسوع مسیح کے اِبتدائی پیروکاروں کی مثال پر عمل کرنا چاہیے۔—‏2-‏تھسلُنیکیوں 3:‏6‏۔‏

  3.   کتابِ مُقدس میں سالگرہ منانے کا حکم نہیں دیا گیا۔‏ اِس کے مطابق مرنے کا دن پیدا ہونے کے دن سے بہتر ہے۔ (‏واعظ 7:‏1‏)‏ دراصل کتابِ مُقدس میں مسیحیوں کو صرف ایک تقریب منانے کا حکم دیا گیا ہے اور وہ یسوع مسیح کی موت کی یادگاری تقریب ہے۔ (‏لُوقا 22:‏17-‏20‏)‏ یسوع مسیح نے اپنی زندگی کے دوران خدا کی نظر میں نیک نامی حاصل کی اور اِس وجہ سے اُن کی موت کے دن کو اُن کے جنم دن سے زیادہ اہمیت دی گئی۔—‏عبرانیوں 1:‏4‏۔‏

  4.   کتابِ مُقدس میں کہیں یہ ذکر نہیں ملتا کہ خدا کے کسی بندے نے سالگرہ منائی ہو۔‏ اِس میں صرف دو آدمیوں کی سالگرہ کا ذکر ملتا ہے جو خدا کی عبادت نہیں کرتے تھے۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا سالگرہ منانے کو پسند نہیں کرتا۔—‏پیدایش 40:‏20-‏22؛‏ مرقس 6:‏21-‏29‏۔‏

کیا اپنے بچوں کو سالگرہ منانے سے منع کرنا زیادتی نہیں ہے؟‏

 تمام والدین کی طرح یہوواہ کے گواہ بھی طرح طرح سے اپنے بچوں کے لیے محبت ظاہر کرتے ہیں۔ لیکن وہ صرف ایک مخصوص دن پر بچوں کو تحفے دینے یا پارٹی کرنے کی بجائے پورے سال کے دوران مختلف موقعوں پر ایسا کرتے ہیں۔ یوں وہ خدا کی مثال پر عمل کرتے ہیں جو اپنے بندوں کو ہر روز اچھی چیزیں دیتا ہے۔ (‏متی 7:‏11‏)‏ کیا یہوواہ کے گواہوں کے بچوں کو لگتا ہے کہ سالگرہ نہ منانے کی وجہ سے وہ کسی چیز سے محروم رہتے ہیں؟ دیکھیں کہ اِس سلسلے میں کچھ بچوں نے کیا کہا:‏

  •   ”‏جب مجھے اچانک سے کوئی تحفہ ملتا ہے تو مجھے زیادہ اچھا لگتا ہے۔“‏—‏ٹیمی، عمر 12 سال۔‏

  •   ”‏مجھے اپنی سالگرہ پر تو تحفے نہیں ملتے لیکن میرے امی ابو مجھے ویسے بہت تحفے دیتے ہیں۔ مجھے اِس طرح کے سرپرائز بڑے اچھے لگتے ہیں۔“‏—‏گریگری، عمر 11 سال۔‏

  •   ”‏آپ کیک کاٹنے اور گانا گانے کو پارٹی کہتے ہیں؟ میرے گھر آئیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ اصل پارٹی کیا ہوتی ہے!‏“‏—‏ایرک، عمر 6 سال۔‏