مواد فوراً دِکھائیں

یہوواہ کے گواہ کرسمس کیوں نہیں مناتے؟‏

یہوواہ کے گواہ کرسمس کیوں نہیں مناتے؟‏

کچھ غلط فہمیاں

  غلط فہمی:‏ یہوواہ کے گواہ اِس لیے کرسمس نہیں مناتے کیونکہ وہ یسوع مسیح کو نہیں مانتے۔‏

 حقیقت:‏ ہم یسوع مسیح کی پیروی کرتے ہیں اور مانتے ہیں کہ صرف اُنہی کے ذریعے اِنسانوں کو نجات مل سکتی ہے۔—‏اعمال 4:‏12‏۔‏

  غلط فہمی:‏ یہوواہ کے گواہ خاندانوں میں پھوٹ ڈالتے ہیں کیونکہ وہ لوگوں کو سکھاتے ہیں کہ کرسمس نہ منائیں۔‏

 حقیقت:‏ ہم خاندانی تعلقات کو بہت اہم سمجھتے ہیں۔ ہم لوگوں کو خدا کے کلام کی تعلیم دیتے ہیں تاکہ وہ اپنے خاندانی رشتوں کو مضبوط بنا سکیں۔‏

  غلط فہمی:‏ کرسمس مل بیٹھنے، تحفے دینے اور امن کو فروغ دینے کا موقع ہے لیکن یہوواہ کے گواہوں کو ایسی باتوں میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔‏

 حقیقت:‏ ہم ہر روز فیاضی سے کام لینے اور دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ (‏امثال 11:‏25؛‏ رومیوں 12:‏18‏)‏ یسوع مسیح نے ہدایت دی کہ ”‏تُم نے مُفت پایا مُفت دینا‏۔“‏ اور ہم اِسی اصول کی بِنا پر لوگوں کو پاک کلام کی مُفت تعلیم دیتے ہیں۔ (‏متی 10:‏8‏)‏ اِس کے علاوہ ہم لوگوں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں بتاتے ہیں جس کے ذریعے زمین پر امن کا دَور آئے گا۔—‏متی 10:‏7‏۔‏

یہوواہ کے گواہ کرسمس کیوں نہیں مناتے؟‏

  •   یسوع مسیح نے اپنی سالگرہ منانے کا حکم نہیں دیا بلکہ اپنی موت کی یادگاری منانے کا حکم دیا۔—‏لُوقا 22:‏19، 20‏۔‏

  •   یسوع مسیح کے اِبتدائی پیروکار کرسمس نہیں مناتے تھے۔ نیو کیتھولک اِنسائیکلوپیڈیا کے مطابق ”‏یسوع مسیح کا یومِ پیدائش منانے کا رواج 243ء کے بعد رائج ہوا۔“‏ اِس کا مطلب ہے کہ یسوع مسیح کی موت کے 200 سال بعد بھی کرسمس نہیں منایا جاتا تھا۔‏

  •   اِس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ یسوع مسیح 25 دسمبر کو پیدا ہوئے‏۔ خدا کے کلام میں اُن کی پیدائش کی تاریخ نہیں بتائی گئی۔‏

  •   کرسمس کے رسم و رواج اصل میں بُت پرستوں کے تہواروں سے لیے گئے ہیں۔ اِس لیے ہم مانتے ہیں کہ خدا اِس تہوار کو پسند نہیں کرتا۔—‏2-‏کُرنتھیوں 6:‏17‏۔‏

کرسمس منانے میں کیا حرج ہے؟‏

 بہت سے لوگ جانتے ہیں کہ کرسمس بُت پرستوں کے تہواروں سے آیا ہے اور خدا کے کلام میں اِس کا ذکر تک نہیں ہوا۔ لیکن پھر بھی وہ کرسمس مناتے ہیں۔ ایسے لوگ شاید پوچھیں:‏ ”‏جب سارے لوگ کرسمس مناتے ہیں تو پھر آپ لوگوں کے ساتھ کیا مسئلہ ہے؟“‏

 خدا کے کلام میں ہدایت دی گئی ہے کہ دُنیا کے پیچھے نہ لگیں بلکہ اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو اِستعمال کریں۔ (‏رومیوں 12:‏1، 2‏)‏ خدا چاہتا ہے کہ ہم اُس کے کلام میں درج سچی تعلیمات پر عمل کریں۔ (‏یوحنا 4:‏23، 24‏)‏ ہم نہیں چاہتے کہ لوگ ہمیں ہٹ دھرم سمجھیں لیکن جہاں تک خدا کے کلام کی ہدایات کا تعلق ہے، ہم اِن پر ضرور عمل کریں گے، چاہے لوگ کچھ بھی کہیں۔‏

 سچ ہے کہ ہم خود کرسمس نہیں مناتے لیکن ہم دوسروں کو کرسمس منانے سے روکتے بھی نہیں کیونکہ ہر ایک کو اِس معاملے میں خود فیصلہ کرنے کا حق ہے۔‏