مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سبق نمبر 38

زندگی کی نعمت کی قدر کریں

زندگی کی نعمت کی قدر کریں

زندگی کی وجہ سے ہم بہت سی چیزوں کا مزہ لے سکتے ہیں۔ ہم اُس وقت بھی اِس نعمت سے خوشی حاصل کر سکتے ہیں جب ہمیں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم زندگی کی نعمت کی قدر کرتے ہیں؟ اور ایسا کرنے کی سب سے بڑی وجہ کیا ہے؟‏

1.‏ ہمیں زندگی کی قدر کیوں کرنی چاہیے؟‏

ہمیں زندگی کی قدر اِس لیے کرنی چاہیے کیونکہ یہ ہمارے شفیق باپ یہوواہ کی طرف سے ایک تحفہ ہے۔ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏زندگی کا چشمہ [‏خدا کے]‏ پاس ہے۔“‏ (‏زبور 36:‏9‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ اُس نے سب کو زندگی بخشی ہے۔ ‏”‏وہ خود اِنسانوں کو زندگی اور سانس اور سب چیزیں عطا کرتا ہے۔“‏ (‏اعمال 17:‏25،‏ 28‏)‏ یہوواہ نے ہمیں وہ سب چیزیں دی ہیں جو زندہ رہنے کے لیے ضروری ہیں۔ لیکن اُس نے صرف اِتنا ہی نہیں کِیا۔ اُس نے اِن چیزوں کی فرق فرق قسمیں بنائی ہیں تاکہ ہم زندگی کا مزہ لے سکیں۔—‏اعمال 14:‏17 کو پڑھیں۔‏

2.‏ ہم زندگی کی نعمت کے لیے قدر کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

جس لمحے ماں کے پیٹ میں ہماری زندگی شروع ہوتی ہے، یہوواہ کو اُسی وقت سے ہماری فکر ہوتی ہے۔ خدا کے بندے داؤد نے اُس سے دُعا کرتے ہوئے کہا:‏ ‏”‏تیری آنکھوں نے مجھے اُس وقت بھی دیکھا جب مَیں اپنی ماں کے پیٹ میں پَل رہا تھا۔“‏ (‏زبور 139:‏16‏، ترجمہ نئی دُنیا‏)‏ یہوواہ کی نظر میں آپ کی زندگی بہت قیمتی ہے۔ (‏متی 10:‏29-‏31 کو پڑھیں۔)‏ جب کوئی شخص جان بُوجھ کر اپنی یا دوسروں کی زندگی ختم کر دیتا ہے تو یہوواہ کو بہت دُکھ ہوتا ہے۔‏ a (‏خروج 20:‏13‏)‏ یہوواہ کو اُس وقت بھی دُکھ ہوتا ہے جب ہم بِلاوجہ اپنی زندگی خطرے میں ڈالتے ہیں یا دوسروں کی زندگی کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری قدم نہیں اُٹھاتے۔ جب ہم اپنی زندگی کی حفاظت کرتے ہیں اور دوسروں کی زندگی کا احترام کرتے ہیں تو ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اِس قیمتی تحفے کے لیے یہوواہ کے شکرگزار ہیں۔‏

موضوع کی گہرائی میں جائیں

غور کریں کہ آپ کن طریقوں سے زندگی کی نعمت کے لیے قدر ظاہر کر سکتے ہیں۔‏

3.‏ اپنی صحت کا خیال رکھیں

جو مسیحی خود کو یہوواہ خدا کے لیے وقف کر دیتے ہیں، وہ پوری طرح اپنی زندگی اُس کی خدمت کے لیے اِستعمال کرتے ہیں۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے وہ اپنے جسموں کو ایک قربانی کے طور پر خدا کے سامنے پیش کر رہے ہوں۔ رومیوں 12:‏1، 2 کو پڑھیں اور پھر اِن سوالوں پر بات‌چیت کریں:‏

  • آپ کو اپنی صحت کا خیال کیوں رکھنا چاہیے؟‏

  • آپ اپنی صحت کا خیال کیسے رکھ سکتے ہیں؟‏

4.‏ اپنی اور دوسروں کی زندگی کو محفوظ رکھنے کے لیے حفاظتی اِقدام اُٹھائیں

بائبل میں ہمیں ایسے کاموں سے منع کِیا گیا ہے جن سے ہماری زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ ویڈیو چلائیں اور دیکھیں کہ آپ اپنی اور دوسروں کی زندگی کو محفوظ رکھنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔‏

امثال 22:‏3 کو پڑھیں اور پھر اِس بارے میں بات‌چیت کریں کہ آپ اُس وقت اپنی اور دوسروں کی زندگی کو محفوظ کیسے رکھ سکتے ہیں ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏

  • جب آپ گھر میں ہوتے ہیں۔‏

  • جب آپ کام کی جگہ پر ہوتے ہیں۔‏

  • جب آپ کھیل رہے ہوتے ہیں۔‏

  • جب آپ گاڑی چلا رہے ہوتے ہیں یا گاڑی میں بیٹھے ہوتے ہیں۔‏

5.‏ اُس زندگی کے لیے بھی قدر ظاہر کریں جو ماں کے پیٹ میں پَل رہی ہوتی ہے

بادشاہ داؤد نے بتایا کہ یہوواہ خدا اُس بچے میں بھی دلچسپی لیتا ہے جو ماں کے پیٹ میں پَل رہا ہوتا ہے۔ زبور 139:‏13-‏17 کو پڑھیں اور پھر اِس سوال پر بات‌چیت کریں:‏

  • یہوواہ کی نظر میں ایک اِنسان کی زندگی کب شروع ہوتی ہے، جب ماں کے پیٹ میں حمل ٹھہرتا ہے یا جب وہ پیدا ہوتا ہے؟‏

پُرانے زمانے میں یہوواہ خدا نے اِسرائیلیوں کو ایسے قانون دیے تھے جن کے ذریعے حاملہ عورتوں اور اُن کے بچوں کی زندگی محفوظ رہتی تھی۔ خروج 21:‏22، 23 کو فٹ‌نوٹ سے پڑھیں b اور پھر اِن سوالوں پر بات‌چیت کریں:‏

  • یہوواہ خدا اُس شخص کو کیسا خیال کرتا تھا جو انجانے میں کسی حاملہ عورت کے بچے کی جان لے لیتا تھا؟‏

  • آپ کے خیال میں اگر وہ شخص جان بُوجھ کر ایسا کرتا تو یہوواہ اُسے کیسا خیال کرتا؟‏ c

  • اِس معاملے کے بارے میں خدا کی سوچ جان کر آپ کو کیسا لگا ہے؟‏

ویڈیو چلائیں‏۔‏

ہو سکتا ہے کہ ایک عورت زندگی کی قدر کرتی ہو لیکن پھر بھی اُسے لگے کہ اُس کے پاس بچہ گِرانے کے علاوہ کوئی اَور حل نہیں ہے۔ یسعیاہ 41:‏10 کو پڑھیں اور پھر اِن سوالوں پر بات‌چیت کریں:‏

  • اگر ایک عورت پر اپنا بچہ گِرانے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے تو اُسے کس سے مدد مانگنی چاہیے اور کیوں؟‏

کچھ لوگ کہتے ہیں:‏ ”‏ایک عورت کی اپنی مرضی ہے کہ وہ اپنا بچہ گِرانا چاہتی ہے یا نہیں۔“‏

  • آپ کو اِس بات کا یقین کیوں ہے کہ یہوواہ خدا ایک ماں اور اُس کے پیٹ میں پَل رہے بچے دونوں کی زندگی کو قیمتی خیال کرتا ہے؟‏

خلاصہ

بائبل میں یہ تعلیم دی گئی ہے کہ زندگی یہوواہ خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے۔ اِس لیے ہمیں اپنی اور دوسروں کی زندگی کی قدر اور حفاظت کرنی چاہیے۔‏

دُہرائی

  • یہوواہ خدا اِنسانوں کی زندگی کو قیمتی کیوں خیال کرتا ہے؟‏

  • جب کوئی شخص جان بُوجھ کر اپنی یا دوسروں کی زندگی ختم کرتا ہے تو یہوواہ خدا کو کیسا لگتا ہے؟‏

  • آپ زندگی کی نعمت کی قدر کیوں کرتے ہیں؟‏

اب یہ کرنا ہے:‏

مزید جانیں

ہم زندگی کی نعمت کے لیے یہوواہ خدا کا شکر کیسے ادا کر سکتے ہیں؟‏

گیت 141—‏زندگی—‏خدا کی بیش‌قیمت نعمت (‏41:‏2)‏

دیکھیں کہ کیا خدا ایک ایسی عورت کو معاف کر سکتا ہے جس نے ماضی میں اپنا بچہ گِرایا تھا۔‏

‏”‏پاک کلام میں بچہ گِرانے کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے؟“‏ (‏ویب‌سائٹ پر مضمون)‏

دیکھیں کہ زندگی کے بارے میں خدا کی سوچ جاننے کے بعد ہمیں کس طرح کے کھیلوں میں حصہ نہیں لینا چاہیے۔‏

‏”‏خطرناک کھیل—‏کیا آپ کو اپنی جان خطرے میں ڈالنی چاہیے؟“‏ (‏‏”‏جاگو!‏“‏ کا مضمون)‏

دیکھیں کہ اگر ایک شخص کے ذہن میں خودکُشی کرنے کے خیال آتے ہیں تو بائبل اُس کی مدد کیسے کر سکتی ہے۔‏

‏”‏مَیں مرنا چاہتا ہوں—‏کیا پاک کلام خودکُشی کے خیالات کو ذہن سے نکالنے میں میری مدد کر سکتا ہے؟“‏ (‏ویب‌سائٹ پر مضمون)‏

a یہوواہ کو اُن لوگوں کی بڑی فکر ہے جو غم میں ڈوبے ہیں۔ (‏زبور 34:‏18‏)‏ وہ سمجھتا ہے کہ جس شخص کے ذہن میں خودکُشی کرنے کے خیال آتے ہیں، وہ کتنی تکلیف سے گزر رہا ہوتا ہے۔ اور وہ ایسے شخص کی مدد کرنا چاہتا ہے۔ اِس مدد کا اُس شخص پر بڑا گہرا اثر ہو سکتا ہے۔ اِس حوالے سے مضمون ”‏مَیں مرنا چاہتا ہوں—‏کیا پاک کلام خودکُشی کے خیالات کو ذہن سے نکالنے میں میری مدد کر سکتا ہے؟‏‏“‏ کو دیکھیں جس کا حوالہ اِس سبق کے حصہ ”‏مزید جانیں“‏ میں دیا گیا ہے۔‏

b خروج 21:‏22، 23 ‏(‏ترجمہ نئی دُنیا)‏:‏ اگر آدمی آپس میں مارپیٹ کریں اور کسی حاملہ عورت کو چوٹ پہنچائیں اور اُس کا بچہ نکل آئے لیکن کوئی جانی نقصان نہ ہو تو چوٹ پہنچانے والا شخص وہ جُرمانہ ادا کرے جو عورت کا شوہر عائد کرے اور وہ یہ جُرمانہ قاضیوں کے ذریعے ادا کرے۔ لیکن اگر جانی نقصان ہو جائے تو تُم جان کے بدلے جان لو۔‏

c جن لوگوں نے ماضی میں اپنا بچہ ضائع کروایا ہے، اُنہیں خود کو کوسنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہوواہ خدا اُنہیں معاف کر سکتا ہے۔ اِس بارے میں اَور جاننے کے لیے مضمون ”‏پاک کلام میں بچہ گِرانے کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے؟‏‏“‏ کو دیکھیں جس کا حوالہ اِس سبق کے حصہ ”‏مزید جانیں“‏ میں دیا گیا ہے۔‏