مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سبق نمبر 19

کیا یہوواہ کے گواہ سچے مسیحی ہیں؟‏

کیا یہوواہ کے گواہ سچے مسیحی ہیں؟‏

یہوواہ کے گواہوں کے طور پر ہم مانتے ہیں کہ ہم سچے مسیحی ہیں۔ ہم ایسا کیوں مانتے ہیں؟ دیکھیں کہ ہمارے عقیدوں کی بنیاد کیا ہے، ہم یہوواہ کے گواہ کیوں کہلاتے ہیں اور ہم ایک دوسرے کے لیے محبت کیسے ظاہر کرتے ہیں۔‏

1.‏ یہوواہ کے گواہوں کے عقیدوں کی بنیاد کیا ہے؟‏

یسوع مسیح نے کہا:‏ ‏”‏[‏خدا کا]‏کلام سچائی ہے۔“‏ (‏یوحنا 17:‏17‏)‏ یسوع مسیح کی طرح یہوواہ کے گواہوں کے عقیدوں کی بنیاد بھی ہمیشہ خدا کا کلام رہا ہے۔ ذرا یہوواہ کے گواہوں کی تاریخ پر غور کریں جنہیں پہلے بائبل سٹوڈنٹس کہا جاتا تھا۔ 1870ء کے لگ بھگ بائبل سٹوڈنٹس کے ایک گروہ نے گہرائی سے بائبل کا مطالعہ شروع کِیا۔ اُنہوں نے بائبل سے جو کچھ سیکھا، اُس کی بنیاد پر اپنے عقیدے قائم کیے حالانکہ اُن میں سے کچھ عقیدے چرچ کے عقیدوں سے فرق تھے۔ اِس کے بعد وہ بائبل میں پائی جانے والی سچائیاں دوسروں کو بتانے لگے۔‏ a

2.‏ ہم یہوواہ کے گواہ کیوں کہلاتے ہیں؟‏

یہوواہ اپنے بندوں کو اپنے گواہ کہتا ہے کیونکہ وہ اُس کے بارے میں سچائی بتاتے ہیں۔ (‏عبرانیوں 11:‏4–‏12:‏1‏)‏ مثال کے طور پر قدیم زمانے میں خدا نے اپنے بندوں سے کہا:‏ ‏”‏تُم میرے گواہ ہو۔“‏ (‏یسعیاہ 43:‏10 کو پڑھیں۔)‏ بائبل میں یسوع مسیح کو ”‏وفادار گواہ“‏ کہا گیا ہے۔ (‏مکاشفہ 1:‏5‏)‏ اِس لیے 1931ء میں ہم نے نام یہوواہ کے گواہ اپنا لیا۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم اِس نام سے کہلاتے ہیں۔‏

3.‏ یہوواہ کے گواہ یسوع مسیح کی طرح محبت کیسے ظاہر کرتے ہیں؟‏

یسوع مسیح اپنے شاگردوں سے اِتنا پیار کرتے تھے کہ وہ اُنہیں اپنے گھر کے لوگ سمجھتے تھے۔ (‏مرقس 3:‏35 کو پڑھیں۔)‏ اِسی طرح یہوواہ کے گواہ ایک ایسے خاندان کی طرح ہیں جو پوری دُنیا میں پھیلا ہوا ہے اور جس میں اِتحاد پایا جاتا ہے۔ اِسی لیے ہم ایک دوسرے کو بہن بھائی کہتے ہیں۔ (‏فلیمون 1، 2‏)‏ ہم اِس حکم پر بھی عمل کرتے ہیں:‏ ‏”‏پوری برادری سے محبت کریں۔“‏ (‏1-‏پطرس 2:‏17‏، فٹ‌نوٹ)‏ یہوواہ کے گواہ فرق فرق طریقوں سے اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ ضرورت کے وقت دُنیا بھر میں اپنے ہم‌ایمانوں کی مدد کرتے ہیں۔‏

موضوع کی گہرائی میں جائیں

یہوواہ کے گواہوں کی تاریخ کے بارے میں مزید جانیں اور کچھ اَور ثبوتوں پر غور کریں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ہم سچے مسیحی ہیں۔‏

سچے مسیحیوں کے عقیدوں کی بنیاد بائبل ہے اور وہ اِن عقیدوں کے بارے میں دوسروں کو بھی بتاتے ہیں۔‏

4.‏ ہمارے عقیدوں کی بنیاد بائبل ہے

یہوواہ خدا نے پہلے سے بتا دیا تھا کہ اُس کے بندے وقت کے ساتھ ساتھ اُس کے کلام میں لکھی سچائیوں کو بہتر طور پر سمجھتے جائیں گے۔ دانی‌ایل 12:‏4 کو فٹ‌نوٹ سے پڑھیں b اور پھر اِس سوال پر بات‌چیت کریں:‏

  • جیسے جیسے خدا کے بندے بائبل پر تحقیق کرتے گئے، کیا چیز ’‏بہت بڑھتی‘‏ گئی؟‏

دیکھیں کہ کچھ بائبل سٹوڈنٹس جن میں چارلس رسل بھی شامل تھے، بائبل کا مطالعہ کیسے کرتے تھے۔ ویڈیو چلائیں اور پھر اِس سوال پر بات‌چیت کریں:‏

  • چارلس رسل اور دوسرے بائبل سٹوڈنٹس بائبل کا مطالعہ کیسے کرتے تھے؟‏

کیا آپ جانتے ہیں؟‏

کبھی کبھی ہم اپنے کچھ عقیدوں میں تبدیلیاں کرتے ہیں۔ مگر کیوں؟ جیسے سورج کی روشنی بڑھنے سے زمین پر چیزیں اَور واضح نظر آنے لگتی ہیں ویسے ہی وقت کے ساتھ ساتھ خدا اپنے بندوں کو اپنے کلام کی اَور واضح سمجھ دیتا ہے۔(‏امثال 4:‏18 کو پڑھیں۔)‏ بائبل میں لکھی باتیں تو کبھی نہیں بدلتیں لیکن جب ہم اِن باتوں کو اَور اچھی طرح سمجھنے لگتے ہیں تو ہم اِن کے حساب سے اپنے عقیدوں کو بدلتے ہیں۔‏

5.‏ ہم یہوواہ خدا کے بارے میں گواہی دیتے ہیں

ہم نے نام یہوواہ کے گواہ کیوں اپنایا؟ ویڈیو چلائیں اور پھر اِس سوال پر بات‌چیت کریں:‏

  • نام یہوواہ کے گواہ کیوں مناسب ہے؟‏

یہوواہ نے لوگوں کو اپنے گواہ بننے کے لیے کیوں چُنا ہے؟ دراصل خدا کے بارے میں بہت سے جھوٹ پھیلائے گئے ہیں۔ اِس لیے یہوواہ نے لوگوں کو اپنے گواہوں کے طور پر چُنا ہے تاکہ وہ دوسروں کو بتائیں کہ وہی سچا خدا ہے۔ آئیں، خدا کے بارے میں پھیلائی گئی دو جھوٹی باتوں پر غور کریں۔‏

کچھ مذاہب یہ سکھاتے ہیں کہ خدا چاہتا ہے کہ اُس کی عبادت میں بُتوں یا تصویروں کو اِستعمال کِیا جائے۔ کیا یہ سچ ہے؟ احبار 26:‏1 کو پڑھیں اور پھر اِن سوالوں پر بات‌چیت کریں:‏

  • اِس آیت میں کون سی سچائی بتائی گئی ہے؟ یہوواہ خدا عبادت میں بُتوں یا تصویروں کے اِستعمال کے حوالے سے کیا کہتا ہے؟‏

کچھ مذہبی رہنما سکھاتے ہیں کہ یسوع مسیح خدا ہیں۔ کیا یہ سچ ہے؟ یوحنا 20:‏17 کو پڑھیں اور پھر اِن سوالوں پر بات‌چیت کریں:‏

  • اِس آیت میں کون سی سچائی بتائی گئی ہے؟ کیا خدا اور یسوع مسیح ایک ہی ہستی ہیں؟‏

  • آپ کو یہ دیکھ کر کیسا لگتا ہے کہ یہوواہ نے اپنے گواہوں کو بھیجا ہے تاکہ وہ اُس کے اور اُس کے بیٹے کے بارے میں سچی باتیں بتائیں؟‏

6.‏ ہم ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں

بائبل میں بتایا گیا ہے کہ مسیحی ایک ہی جسم کے فرق فرق حصوں کی طرح ہیں۔ 1-‏کُرنتھیوں 12:‏25، 26 کو پڑھیں اور پھر اِن سوالوں پر بات‌چیت کریں:‏

  • جب کوئی مسیحی تکلیف میں ہوتا ہے تو دوسرے مسیحیوں کو کیا کرنا چاہیے؟‏

  • آپ نے یہوواہ کے گواہوں میں کیسی محبت دیکھی ہے؟‏

جب دُنیا کے کسی حصے میں یہوواہ کے گواہ تکلیف میں ہوتے ہیں تو دُنیا بھر سے اُن کے ہم‌ایمان فوراً اُن کی مدد کرتے ہیں۔ اِس کی ایک مثال دیکھنے کے لیے ویڈیو چلائیں‏۔‏ پھر اِس سوال پر بات‌چیت کریں:‏

  • یہوواہ کے گواہ جو اِمدادی کام کرتے ہیں، اُس سے اُن کی محبت کیسے ظاہر ہوتی ہے؟‏

سچے مسیحی ضرورت‌مندوں کی مدد کرتے ہیں۔‏

کچھ لوگ کہتے ہیں:‏‏”‏یہوواہ کے گواہ ایک نیا مذہب ہے۔“‏

  • یہوواہ کب سے اپنے بندوں کو اپنے گواہ کہتا آیا ہے؟‏

خلاصہ

یہوواہ کے گواہ سچے مسیحی ہیں۔ ہم ایک ایسے خاندان کا حصہ ہیں جو پوری دُنیا میں پھیلا ہوا ہے۔ ہمارے عقیدوں کی بنیاد بائبل ہے اور ہم یہوواہ خدا کے بارے میں سچی باتیں بتاتے ہیں۔‏

دُہرائی

  • ہم نے نام یہوواہ کے گواہ کیوں اپنایا؟‏

  • ہم ایک دوسرے سے کیسے پیش آتے ہیں؟‏

  • آپ کے خیال میں کیا یہوواہ کے گواہ سچے مسیحی ہیں؟‏

اب یہ کرنا ہے:‏

مزید جانیں

اِس بات کی ایک مثال پر غور کریں کہ یہوواہ کے گواہوں نے جھوٹے عقیدوں کا پردہ کیسے فاش کِیا ہے۔‏

خدا کے بندے اُس کے نام کی بڑائی کرتے ہیں (‏08:‏7)‏

اِس حصے میں آپ کو یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں سوالوں کے جواب ملیں گے۔‏

‏”‏یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں اکثر پوچھے جانے والے سوال“‏ (‏ویب‌سائٹ کا حصہ)‏

سٹیون دوسری نسل کے لوگوں سے اِتنی نفرت کرتے تھے کہ اُن پر حملے کرتے تھے۔ دیکھیں کہ اُنہیں یہوواہ کے گواہوں کی کون سی بات اچھی لگی جس نے اُنہیں اپنی سوچ بدلنے پر مجبور کر دیا۔‏

‏”‏میری زندگی بد سے بدتر ہوتی گئی“‏ (‏‏”‏مینارِنگہبانی“‏ کا مضمون)‏

a سن 1879ء سے یہوواہ کے گواہ رسالہ ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ شائع کر رہے ہیں جس میں بائبل میں پائی جانے والی سچائیوں کی وضاحت کی جاتی ہے۔‏

b دانی‌ایل 12:‏4 ‏(‏ترجمہ نئی دُنیا)‏:‏ ”‏دانی‌ایل!‏ اِس کتاب پر مُہر لگا کر اِسے آخر ی زمانے تک بند کر دیں اور اِس کی باتوں کو راز میں رکھیں۔ بہت سے لوگ اِس کتاب پر گہرائی سے تحقیق کریں گے اور حقیقی علم بہت بڑھ جائے گا۔“‏